پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا میں مرکزی رویت ہلال کے مطابق روزہ رکھنے اور عید منانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔واضح رہے کہ پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع کے علماء کرام اور مفتیان عظام نے روزہ اور عیدین کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز اس سلسلے میں پشاور میں جامعہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم مولانا مفتی عبدالمنعم کی سربراہی میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا،
جس میں ٹل دارالعلوم کے شیخ الحدیث مفتی سردار، لکی مروت سے مفتی مغفورالرحمان، مولانا احمد شاہ، اسسٹنٹ پروفیسر بنوں میڈیکل کالج مولانا حافظ ادریس، معروف ماہر فلکیات مولانا مفتی ذاکر اللہ سمیت سابق ڈین شیخ زید اسلامک سینٹر پروفیسر دوست محمد اور صوبے کے دیگر نامور علماء کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا مفتی سردار نے کہا کہ روزے اور عیدین کے اعلانات کا اختیار حکومت کے پاس ہے اور اسلامی ریاست میں حاکم وقت یا مقررہ کمیٹی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ عیدین اور روزے کے بارے میں اعلان کریں۔ دیگر علماء نے کہا کہ اگر ملک میں ہر عالم دین اپنی جانب سے روزے اور عیدین کا اعلان کرتا ہے تو ملک میں نظم و نسق کا فقدان ہوگا اور عوام میں بے چینی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پاکستان کے تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی تمام اہل پاکستان کے لیے شرعی حیثیت رکھتی ہے اور عوام اس کمیٹی کے فیصلے ماننے کے پابند ہیں، انہوں نے کہا کہ اپنی جانب سے کمیٹیاں بنانا اور روزے اور عیدین کے اعلانات کرانا خلاف شریعت ہے اور ملک کے قوانین کے خلاف بھی ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں عید الفطر دو مختلف دنوں پر منائی جاتی ہے کیونکہ پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی پوپلزئی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں کو خاطر میں نہیں لاتے اور اپنی طرف سے عیدالفطر کا اعلان کر دیتے ہیں۔