اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق صدر مشرف کو عدالت کے فیصلے کی روشنی میں واپس لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف مقدمے میں انصاف ہوتا نظر نہیں آتا،حکومت اپنی مدت پوری کرے گی جس کے بعد اگلے عام انتخابات وقت پر 60 دن میں ہی ہوں گے ٗعدالت نے نوازشریف کوجیل بھیجا تواس پرقانون کے مطابق عمل درآمد ہوگا۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی جس کے بعد اگلے عام انتخابات وقت پر 60 دن میں ہی ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اب قبل از وقت انتخابات کا وقت گزرگیا۔سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ بہتر شخص چیئرمین سینیٹ بنے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف کیس میں انصاف ہوتا نظرنہیں آتا اور جس فیصلے سے ملک کو نقصان ہو وہ سازش ہوتی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگرعدالت نے نوازشریف کوجیل بھیجا تواس پرقانون کے مطابق عمل درآمد ہوگا، نوازشریف پہلے بھی جیل کاٹ چکے۔نواز شریف کے نام کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ جس کو تمام اراکین پارٹی قائد مانتے ہوں وہ ملک سے نہیں بھاگیں گے اس لیے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔وزیراعظم نے سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سوموٹو لے کر احکامات جاری کرے کیونکہ وہ عدالت سے حکم لے کر باہر گئے تھے اور وہ عمل اپنی جگہ پر ہے۔انہوں نے کہاکہ میں کہتا ہوں کہ انصاف سب کو ملنا چاہیے جس طرح ایک شخص سے نمٹ رہے ہیں اسی طرح دیگر کے ساتھ بھی کریں، نیب کا کوئی ایسا مقدمہ دکھا دیں جس کی ہفتے میں دو مرتبہ سماعت ہوئی ہو۔نیب کے قانون کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ملک اور خاص طور پر سیاسی جماعتوں کی بدقسمتی ہے
کہ وہ اس کالے قانون کو ختم نہیں کرسکے کیونکہ یہ ایک آمرکا چند دنوں میں بنایا گیا قانون تھا اور میری نظر میں پہلے دن ہی ختم ہونا چاہیے تھا۔انھوں نے نیب قانون کے بارے میں کہا کہ یہ انصاف کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ احتساب کے نئے قانون پر پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) تینوں نے مل کر مسودہ تیار کیا تھا
تاہم دونوں جماعتیں پیچھے ہٹ گئیں، انھوں نے کہا کہ ابھی یہ آگے ہیں انھیں نمٹنے دیں۔پرویز مشرف کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کا نام عدالت نے باہر نکال دیا تھا اس لیے عدالت پوچھ سکتی ہے کہ ان کا علاج ہوا اور عدالت میں آنے کے لیے ٹھیک ہیں۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جی! ہم بھی ان کی واپسی کیلئے حکم دے سکتے ہیں۔