جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

3 ارب کاسیف سٹی منصوبہ 2 چینی کمپنیوں کے درمیان جھگڑے کا باعث بن گیا

datetime 5  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو دہشت گردوں اور اسمگلرز سے محفوظ بنانے کے لیے 3 ارب مالیت کا منصوبہ کوئٹہ سیف سیٹی کو حاصل کرنے کے لیے دو چینی کمپنیوں کے مابین جھگڑے کا باعث بن گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سابق وزیراعلی ثنا اللہ زہری نے پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے ماہرانہ مشورے پر ہواوی کنسورٹیم کو ٹھیکہ تفویض کیا لیکن نئے وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو میں گزشتہ ٹھیکہ

منسوخ کرکے سب سے کم قیمت لگانے والی چینی کمپنی زیڈ ٹی ای سے کنسورٹیم سائن کرلیا۔واضح رہے کہ مذکورہ پراجیکٹ کے تحت کوئٹہ کو دہشت گردوں سے بچانے کے لیے 14 سو سیکیورٹی کیمرے، داخلی راستوں پر 3 اسکینرز، 300 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبل، 260 پولز لگانے کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس سیکیورٹی کنٹرول روم بنیں گے لیکن گزشتہ 18 مہینوں سے اس پراجیکٹ پر صوبائی بیوروکریسی کے عمل دخل کی وجہ سے کمپنیوں کے مابین کھینچا تانی چل رہی ہے۔سیاسی رہنماں ، بیوروکریسی کے مفادات اور کمپنیوں کے مابین جاری پراجیکٹ پر تنازع 2016 سے جاری ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران دہشت گردوں نے آپس کی چپقلش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متعدد خونریز حملے کیے۔کوئٹہ سیف سیٹی پراجیکٹ کا ٹھیکہ ستمبر 2016 کو جاری ہوا بلوچستان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹر اتھارٹی (بی پی آر اے) کے قوانین کے مطابق ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے حصہ لیا۔اس میں ایس سی او کی کمپنی زیڈ ٹی ای، نیشنل الیکڑونکس کامپلکس (نیسکوپ)، نیشنل ٹیلی کمیونیکشن کمپنی (این ٹی سی)، نیشنل ریڈیو ٹرانسمیشن کمپنی ہواوی اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ (اے ڈبلیو ٹی) شامل تھیں۔این ٹی سی اور نیسکوپ مذکورہ ٹھیکے سے دستبردار ہو گئے جبکہ دیگر کمپنیوں

میں اے ڈبلیو ٹی تکنیکی بنیادوں پر نااہل قرار پائی دوسری جانب ہواوی کمپنی کے مجموعی اسکورز سب سے زیادہ رہے اور ڈبلیو ٹی ای دوسرے نمبر پر آئی۔اس ضمن میں خاص طبقہ اپنے منظور نظر کمپنی کو ٹھیکہ دینے کی جستجو میں لگا رہا اور ابھی تک ٹھیکہ تفویض کے معاملے میں نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔بعدِازاں بلوچستان حکومت نے دوچینی کمپنیوں کو دوبارہ مالیاتی بولی جمع کرانے کی ہدات کی اور دوسری مرتبہ بھی ہواوی

کنسورٹیم پیسوں اور معیار کے اعتبار سے اول رہی۔اسی دوران جب معاملہ شدت اختیار کرگیا تو صوبائی حکومت نے بی پی آر اے سے وضاحت طلب کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی اور مالی اعبتار سے جو کمپنی سب سے زیادہ اسکور حاصل کرے گی اسی کمپنی کو ٹھیکہ تفویض ہو گا۔بلوچستان کے چیف سیکریٹری نے سابق وزیراعلی ثنا اللہ زہری کے سامنے دونوں کمپنیوں کی کارکردگی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ این آرٹی سی کی ہواوی کمپنی نے بہترین کارکردگی کا زیادہ اسکور حاصل کیا لیکن ٹھیکے کی کل لاگت 2 ارب 96 کروڑ بتائی جبکہ زیڈ ٹی ای چینی کمپنی نے ٹھیکے کی قیمت 2 ارب 28 کروڑ لگائی لیکن کارکردگی اسکور کم ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…