اسلام آباد(آن لائن ) غیر معیاری سٹنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دنیا بھر میں آئین بناتے وقت عوام سے رائے لی جاتی ہے ،پاکستان میں لفافے میں بند رکھا جاتا ہے کہ کسی کو پتہ نہ چلے ، دوران سماعت ماہر ڈاکٹرز کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر عدالت نے وفاقی حکومت سے راے طلب کرتے ہوئیے تجاویز میڈیا کو جاری کرنے کا حکم دے کر کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ۔ ہفتے کو جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں
تین رکنی بنچ نے دل کے مریضوں کو غیر معیاری سٹنٹ کی فراہمی پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رانا وقار عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو طلب کیا تھا کیا وہ آئے ہیں ؟ عدالت کے حکم پر ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو روسٹرم پر آے توچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے سٹنٹ تیار کرنے کی زمہ داری اٹھائی تھی ،جس پر ڈاکٹرثمر مبارک نے بتایا بطور چئیرمین نیسکام 2004میں جرمنی سے مشین امپورٹ کی ،سالانہ دس ہزار سٹنٹ تیار کئے جانے تھے ،37ملین کی لاگت سے منصوبہ شروع ہوا تھا ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے اپنی کاردگردگی سے تحریری طور پر آگاہ کریں ،کیا اس منصوبے کا آڈٹ ہوا ہے ؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آڈٹ نہیں ہوا ،ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ تمام ٹیکنالوجی نسٹ کو منتقل کر دی گئی تھی ،نسٹ حکام نے بتایا کہ 30ملین کی تو صرف مشین ملی تھی ،چیف جسٹس نے کہا کہ مئی تک ہر صورت پاکستانی سٹنٹ تیار چاہئیے ،خود اپنے طور پر سٹنٹ چیک کریں گے ،جس نے کام نہیں کرنا وہ ملک چھوڑ کر چلا جائے ،عدالت میں اسلام آباد کے نجی ہسپتال شفا کے شعبہ امراض قلب کے سربراہ بھی پیش ہوئے اور بتایا کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں جس قیمت پر اسٹنٹ فراہم کیے جا رہا ہے ہمیں مارکیٹ سے دوگنا قیمت پر ملتا ہے ،
اگر عدالت کوئی ایسا طریقہ کار بنانے کے لئے کہے جس سے ہمیں بھی اتنی ہی قیمت پر سٹنٹ ملے تو مریضوں کا بھلاہو گا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سٹنٹ ڈالنے کے کل اخراجات پر کمی لانا ہو گی ،آپ کا ہسپتال بہت زیادہ پیسے لیتا ہے ،ہمارے ایک جج صاحب کی بچی کی معمولی قسم کی سرجری ہوئی آپکو معلوم ہے اس پر کتنا خرچہ آیا جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم ہسپتال انتظامیہ جانتی ہو گی ،چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے چیف ایگزیکٹو کو بلائیں،سارا ریکارڈ اور دستاویزات بھی لائیں۔
آپ کے ہسپتال نے اس معمولی سے آپریشن کے 64لاکھ وصول کئے ،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نجی شعبے کے میڈیکل کالجز کو خبردار کرتے ہیں کہ اب ایسا نہیں چلے گا ہماری آپ بھی ہماری نظر میں ہیں ، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت چار بجے تک ملتوی کردی اور وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈاکٹرز کی ٹیم نے عدالت کو ماہرین پر مشتمل کمیٹی کے نام تجویز کیے ،اور عدالت کو بتایا کہ آر آئی سی ، پی آئی سی ،این آئی سی ،بولان میڈیکل کالج ، لیڈی ریڈنگ کے ماہرین شامل ہوں گے ،
ڈاکٹر کی تجویز پر عدالت نے وفاقی حکومت سے رئے طلب کرتے ہوئے تجاویز میڈیا کے ذریعے عوام تک پہچانے کا حکم دیدیا چیف جسٹس نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز کی تجاویز کا خود بھی جائزہ لیں گے ، آئندہ سماعت تک میڈیا کے زریعے عوامی رائے بھی سامنے آ جاے گی ، تمام تجاویز کا جائزہ لے کر مناسب حکم جاری کریں گے ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئین بناتے وقت عوام سے رائے لی جاتی ہے ،پاکستان میں لفافے میں بند رکھا جاتا ہے کہ کسی کو پتہ نہ چلے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ۔