بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغانستان پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا،افغان صدر نے پاکستانی وزیراعظم کا فون سننے سے انکارکر دیا،پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے افغان حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘سے معاہدہ کر لیا، دھماکہ خیز انکشاف

datetime 3  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی دنیا نیوزکے پروگرام’’تھنک تھنک‘‘ میں خاتون اینکر عائشہ ناز نےہارون الرشید سے سوال پوچھا کہ 30جنوری کو ہمارے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کے حالیہ حالات کے حوالے فون کیا تو انہوں نے فون سننے سے انکار کر دیا، یہ کیسا رویہ ہے افغان حکام کا ، کیا وہ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں؟خاتون اینکر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے

معروف کالم نگار و تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ دو تین مغالطے ہیں بڑے شدید اس معاملے میں ایک امریکی مغالطہ ہےکہ وہ طاقت کے بل پر افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں، محض طاقت کے بل پر نہیں ہوتا، کوئی بہت بڑی فوج بھی ہو اور اجنبی سرزمین میں جائے اور اس کے مقابلے میں کوئی ایک فیصد قوت بھی نہ رکھتا ہوتب بھی صرف مسئلہ حل طاقت سے نہیں ہوتا، اس کیلئے آپ کو ڈپلومیسی کی ضرورت ہوتی لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کیلئے ۔ افغانستان ویسے بھی ایک ایسی سرزمین ہے جس میں کبھی کوئی فاتح کامیاب نہیں ہوا، دوسرا مغالطہ ہے جس کو استعماری گھمنڈ کہا جا سکتا ہے۔ تیسرا مغالطہ افغانستان کی اشرافیہ کو ہے کہ وہ پاکستان کو بلیک میل کر سکتے ہیں، انڈر پریشر لانے کیلئے فیصلے کر سکتے ہیں، اور اس میں وہ پاکستان کے بدترین دشمن کو بھی موقع دیں گے کہ وہ وہاں سے دہشتگردی کرنا چاہتا ہے تو کر لے، اور اس میں ایک ہماری غلطی بھی ہے کہ بجائے اس کے کہ ہم ان سب حقائق کو سمجھیں جو امریکہ کے حوالے سے ، بھارت کے حوالے سے اور افغانستان کی اشرافیہ کے حوالے سے ہمیں درپیش ہیں۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یہ جو باڑ لگانے کا کام آج شروع کیا ہے کیونکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ دہشتگردی کی وجہ سے ہمارا 120بلین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے تو یہ فیصلہ آج سے 10سے 12سال قبل ہو جانا چاہئے تھا

اور یہ بات میں 7سے 8سال سے کہہ رہا ہوں۔ ہارون الرشید نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 120بلین ڈالرز کا نقصان تو صرف پاکستان کوٹریڈ میں اٹھانا پڑا سمگلنگ کی وجہ سے۔وہاں جتنی گاڑیاں ہیں اس سے دس گنا زیادہ ٹائر منگوائے جاتے ہیں، وہاں کوئی بلیک ٹی نہیں پیتا مگر وہاں بلیک ٹی جاتی ہے جبکہ گاڑیوں کے پرزے بھی جاتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی بے شمار چیزیں ہیں

جو وہاں منگوائی جاتی ہیں جو واپس آتی ہیں جس سے 100سے 150ارب روپے کا وہ ہمارا نقصان ہے۔ نہ ہم نے درست فیصلے کئے، ہم نے خواب دیکھا وہاں سٹریٹجک ڈیپتھ کا ،مگر ہم اس بات سے صرف نظر کر گئے کہ افغانوں کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ وہ غیر ملکیوں کے ساتھ کو ہمیشہ شک کی نظر سے دیکھتے ہیں، آپ نے یہ خواب کیسے دیکھ لیا،آپ کے کیا تجزئیے تھے اس بارے میں؟۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…