اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحقیقاتی ادارے زینب کے قاتل عمران کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے، دو مرتبہ پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا اس نے رہا کر دیا، آخری مرتبہ ملزم کو پکڑ کر بھائی کے گھر لائے جہاں لانے کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا، زینب کے اغوا سے ہی عمران کو مجرم قرار دے رہے تھے مگر پولیس ہماری بات نظر انداز کرتی رہی، تمام متاثرہ افراد کے اہلخانہ کو ریلیف فراہم کیا جائے،
تحقیقات کے نام پر مشتبہ قرار دئیے گئے افراد کو پولیس رہاکرے ورنہ جمعے کو احتجاجی دھرنا دیں گے اور اس وقت تک تحقیقات کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک مشتبہ قرار دیکر زیر حراست رکھے گئے افراد کو رہا نہیں کیا جاتا، زینب کے والد محمد امین انصاری کی وکیل آفتاب احمد باجوہ کے ہمراہ پریس کانفرنس۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز زینب کے والد محمد امین انصاری نے اپنے وکیل آفتاب احمد باجوہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی ادارے اور جےا ٓئی ٹی زینب کے قاتل کو پکڑنے میں ناکام رہی ، زینب کے قاتل کو انہوں نے اپنے رشتہ داروں کی مدد سے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا ہے۔ انہوں نے اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر قاتل عمران کی وہ تصویر بھی دکھائی جس میں ملزم صوفے پر بیٹھا دکھائی دے رہا ہے۔6 سالہ مقتولہ کے والد کے مطابق ملزم کی یہ تصویر ان کے بھائی کے گھر کی ہے جہاں لانے کے بعد اسے پولیس کے حوالے کیا گیا۔ محمد امین نے بتایا کہ انہوں نے اور ان کے اہلخانہ نے عمران کو دو مرتبہ پکڑا لیکن دونوں مرتبہ پولیس نے اسے رہا کردیا۔مقتولہ زینب کے والد نے دعویٰ کیا کہ اس کے بعد ہم نے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ کو کہا کہ وہ مشتبہ ملزم کو گرفتار کریں اور پھر ہم نے اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو دیکھا گیا
وہ بھی زینب کے رشتے داروں نے ہی حاصل کی تھی۔اس سے قبل ایک اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد امین نے زینب اور قصور کے دیگر متاثرین کیلئے بنائی گئی ایکشن کمیٹی سے 11 مطالبات کیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت نے زینب کے اہلخانہ کی کسی بھی قسم کی مالی مدد کی یا اگر اہلخانہ نے انصاف کے علاوہ کسی اور چیز کا مطالبہ کیا ہے تو اسے عوام کے سامنے لایا جائے۔
انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کو بھی عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔محمد امین نے شفاف تحقیقات اور مجرم کی سرعام پھانسی کے ساتھ ساتھ دیگر متاثرین کیلئے انصاف، کچھ جامعات یا بچوں کے پارک کے نام زینب کے نام پر کرنے، ضلع میں ایماندار اور پیشہ ورانہ پولیس افسران کی تقرری اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچاؤ کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
محمد امین انصاری کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے نام پر مشتبہ قرار دئیے گئے افراد کو پولیس رہاکرے ورنہ جمعے کو احتجاجی دھرنا دیں گے اور اس وقت تک تحقیقات کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک مشتبہ قرار دیکر زیر حراست رکھے گئے افراد کو رہا نہیں کیا جاتا۔