کراچی(این این آئی)سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوارنے کہاہے کہ نقیب اللہ محسود مقابلے میں ملوث پولیس پارٹی کے خلاف تحقیقات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا جبکہ مقابلے میں 4 دہشت گرد مارے تھے اور ان میں سے صرف ایک پر اعتراض ہوا، مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں ہے۔نقیب اللہ مقابلہ کیس میں تفتیشی کمیٹیوں کے سامنے پیشی سے بھاگنے والے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے فون کے ذریعے میڈیا پر
انٹری دی اور کہا کہ نہ میں نے ملزمان کو پکڑا نہ مارا، اگر مقابلہ غلط ہے تو میں خود ملوث اہلکاروں کو سزا دیتا اور پولیس مقابلے کاسارا ملبہ مجھ پرڈال دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج میرے خلاف سازش کے تحت پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور میری قربانیوں کو بالائے طاق رکھ کر مجھے مجرم بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔راؤ انوار نے کہا کہ جہاز سے بم باری میں بھی معصوم لوگ مارے جاتے ہیں، نقیب اللہ کے معاملے میں غلطی ہو سکتی ہے لیکن ان کی کوئی بددیانتی شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کے بھی بچے ہیں، انہیں کیا پاگل کتے نے نہیں کاٹا ہے کہ وہ جعلی مقابلے کرتے پھریں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کو چار دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبر دی تھی، سب سے پہلے وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ نقیب اللہ مارا گیا،میں نے معلومات لیں تو مقدمات میں نقیب اللہ کا نام تھا۔جمعرات کو کمیٹی کا نوٹس ملا، اگلے دن پیش ہوگیا، خراسانی نے مجھے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان پہلے ہی دے چکا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں را ؤانوار نے کہا کہ چار دہشت گرد مارے گئے صرف ایک پر آواز اٹھائی جارہی ہے، ایک ہی رات میں ماحول بنا دیا گیا کہ میں نے نقیب کوپکڑکرماردیا، اب کہا جارہا ہے نقیب اللہ بیگناہ ہے، قسم کھا کر کہتا ہوں میری اس میں کوئی بددیانتی نہیں اور نہ ہی میری نقیب اللہ کے خاندان سے کوئی دشمنی ہے۔راؤانوارنے کہا
کہ کراچی دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، ملیر کے لوگ میرے ساتھ ہیں مجھے دعائیں دیتے ہیں، غیرملکی ایجنسیاں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں رکنی چاہئے، دہشت گردہمارے ملک کونشانہ بنارہے ہیں، دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے گئے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا گیا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔