لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی نے قصور میں بچیوں کے اغوا، زنا اور قتل کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قصور میں ایک طرح کے بارہ واقعات ہوئے پولیس کہاں سو رہی تھی ؟، ایک طرح کے واقعات میں ایک ہی عمر کی بچیوں کو نشانا بنایا جا رہا ہے،واقعات سے ظاہر ہوتا ہے ایک ہی شخص یا ایک گروہ ملوث ہے، پولیس واقعات سے متعلق اٹھنے والے سوالوں کے جواب دے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور
نے سوال کیا کہ تین ڈی پی او اور بدلے لیکن مجرم تک کیوں نہیں پہنچ سکی، سوال نمبر دو جب بچی کو اغواء کرنے کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی تھی تو علاقے کو سیل کرکے تلاشی کیوں نہیں لی گئی ؟،تلاشی لی جاتی تو بچیاں بھی بازیاب ہو جاتیں اور ملزم بھی پکڑے جاتے،واقعات کے مطابق اغواء کردہ بچی کی لاش وہیں پھینکی جاتی ہے جس علاقے کی وہ رہائشی ہوتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پرانے واقعات کی روشنی میں پولیس نے ان اغواء کے بعد ان علاقوں کی ناکہ بندی کیوں نہ کی، پولیس ان واقعات کو عام واقعات کی طرح کیوں دیکھتی رہی، پولیس اور پنجاب حکومت نے پے درپے ہونے والے سانحات کے باوجود کوئی اقدام کیوں نہ کیا، بارہ واقعات پر شوباز شریف نے بارہ نوٹسز لئے لیکن ایک بھی ملزم گرفتار نہ ہو،لوگ شوباز شریف کے ایسے نوٹسز کا کیا کریں جن سے کسی کو انصاف نہ ملے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے قصور میں بچیوں کے اغوا، زنا اور قتل کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قصور میں ایک طرح کے بارہ واقعات ہوئے پولیس کہاں سو رہی تھی ؟، ایک طرح کے واقعات میں ایک ہی عمر کی بچیوں کو نشانا بنایا جا رہا ہے،واقعات سے ظاہر ہوتا ہے ایک ہی شخص یا ایک گروہ ملوث ہے، پولیس واقعات سے متعلق اٹھنے والے سوالوں کے جواب دے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے سوال کیا کہ تین ڈی پی او اور بدلے لیکن مجرم تک کیوں نہیں پہنچ سکی