اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ناراض رہنمائوں اور باغی اراکین اسمبلی کو منانے کا ٹاسک سعد رفیق کے سپرد، وزیر ریلوے کا ذمہ داری ملتے ہی باغی وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ سے ٹیلیفونک رابطہ، تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانےکیلئے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ناراض رہنمائوں اور باغی اراکین اسمبلی کو
منانے کا ٹاسک سعد رفیق کے سپرد کر دیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر ریلوے اہم ذمہ داری ملتے ہی متحرک ہو چکے ہیں ، ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق اور باغی وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں سعد رفیق نے ریاض حسین پیرزادہ کو منانے کی کوشش کی ہے اور انہیں ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے تحفظات کو ہر سطح پر زیر غور لایا جائے گا۔ خواجہ سعد رفیق کی کوششیں بارآور ثابت ہو رہی ہیں اور سعد رفیق کی یقین دہانیوں کے بعد ریاض پیرزادہ نے تحمل سے ساتھ چلنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ دن قبل وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے اپنے ایک انٹرویو میں ن لیگ کی قیادت بارے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل اپنے بیان میں وفاقی وزیروفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہاتھا کہ سیاستدان عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو فوج اور عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ میرا اس جمہوریت سے کیا واسطہ جس میں خود میری حکومت مجھے دہشت گرد کہے ٗجس میں عوام کے مسائل حل نہ ہوں اور جن کے بیرون ملک اکاؤنٹ ہیں انہیں شہری کے حقوق حاصل ہوں اور وہ جرائم بھی کریں تو پروٹوکول کے ساتھ پھریں۔ اراکین پارلیمنٹ سے
متعلق انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)کے مبینہ جعلی فہرست کے حوالے سے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ 37 اراکین پارلیمنٹ کی اس فہرست کی خطرناک بات یہ ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ دیں کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں بھی دہشت گرد بیٹھے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگاجبکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں عدل و انصاف موجود نہیں ٗوزیر اعظم کی بات کو ہم نے
قبول کرلیا لیکن کبوتر کی آنکھیں بند ہیں۔ملک میں ٹیکنوکریٹس کی حکومت کی افواہوں کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ٹیکنوکریٹس ملک کے مسائل حل نہیں کر سکتے، لوگ ٹیکنوکریٹس کی باتیں ملک کی بقا کے لیے کرتے ہیں اور اس میں حقیقت بھی ہے کیونکہ اس وقت ملک کے حالات ایسے ہیں کہ لوگ ذہنی انتشار کا شکار ہیں، کوئی ادارہ ڈیلیور نہیں کر پارہا اور سیاستدانوں نے
عوام کو مایوس کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ اور سیاستدان عوامی مسائل حل نہ کر سکتے تو فوج کے کردار ادا کرنے پر کسی کو کیا گلہ ہوگا ٗپھر جو خون دیتا ہے ملک کی حفاظت بھی وہی کریگا تاہم یہ ایڈونچر کبھی نہیں ہوگا کیونکہ موجودہ آرمی چیف پارلیمنٹ و نظام کی عزت و احترام کرنے والے ہیں ٗوہ اپنے ادارے کو ایسے ایڈونچر میں کبھی نہیں ڈالیں گے لیکن اگر پارلیمنٹ
اپنا کردار ادا نہیں کرتی تو فوج و عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوںے کہاکہ اگر فوج و عدلیہ بھی عوامی مسائل حل نہیں کرتے اور ان کی امنگوں کو پورا نہیں کرتے تو جو لوگ سرحدوں پر اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں وہ بھی کرپشن کے لیے اپنا خون کیوں دیں۔مسائل کے حل کیلئے سیاستدانوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ رکاوٹ خود سیاستدان ہیں،
ہم خود احتسابی کا عمل نہیں اپناتے اور اپنے کردار کو نہیں دیکھتے لیکن اپنے آپ کو حاکم بھی بنانا چاہتے ہیں۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’میں نے نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ جب طوفان آئے تو بیٹھ جانا چاہیے اور دانائی و عقلمندی سے کام لینا چاہیے جبکہ انہیں ہٹ دھرمی نہیں دکھانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شریف نے اپنے بڑے بھائی کو
تمام ٹھیک مشورے دیئے لیکن اگر کوئی سمجھنا یا ماننا نہ چاہے تو ہوسکتا ہے اسے نقصان ہو۔