اسلام آباد (جاوید چودھری) شاہ محمود قریشی پاکستان کے چند بڑے معزز سیاستدانوں میں شامل ہیں‘ یہ خاندانی سیاستدان ہیں‘ ان کے والد مخدوم سجاد حسین قریشی گورنر پنجاب تھے‘ یہ زمین دار بھی ہیں‘ پڑھے لکھے بھی ہیں‘ خاندانی بھی ہیں‘ مہذب بھی ہیں اور ان پر کرپشن کا کوئی چارج بھی نہیں‘ یہ وزیر خارجہ بھی رہے‘ سیاستدان‘ عوام اور میڈیا تینوں ان کا احترام کرتے ہیں لیکن آج اس شاہ محمود قریشی کے رویے نے بے شمار دل توڑ دیئے‘
آج نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی میں ان سے ملنے کیلئے آگے بڑھے اور انہوں نے شاہ محمود قریشی کی قمیض پکڑ کر انہیں اپنی طرف متوجہ کیا لیکن شاہ صاحب نے وزیراعظم پاکستان سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا‘ یہ رویہ غلط ہے‘ یہ رویہ غیر تہذیب یافتہ بھی ہے اور اس سے غرور بھی جھلکتا ہے‘ آپ وزیر خارجہ تھے تو آپ پاکستان کے دشمنوں سے بھی ہاتھ ملا لیتے تھے‘ لیکن آج آپ نے پاکستان کے وزیراعظم کا اپنی طرف پھیلا ہاتھ جھٹک دیا‘ یہ غلط ہے اور شاہ محمود قریشی کو اس رویئے پر معذرت کرنی چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی ملک کے وزیراعظم منتخب ہو چکے ہیں‘ یہ بظاہر 45 دن کیلئے وزیراعظم بنے ہیں لیکن انہوں نے 45 ماہ کا ایجنڈا دے دیا، عباسی صاحب شاید 45 دنوں میں یہ سارے کام سرانجام نہ دے سکیں تاہم یہ اگر ان میں سے کوئی ایک کام کر جائیں تو یہ 45 برسوں کیلئے مثال بن جائیں گے‘ لوگ ان کا حوالہ دے کر کہیں گے اگر نیت اچھی ہو تو تبدیلی لانے کیلئے 45 دن بھی کافی ہوتے ہیں اور اگر یہ ان میں سے کوئی کام نہ کر سکے تو پھر ثابت ہو جائے گا یہ ایک وکیل وزیراعظم تھے‘ یہ میاں نواز شریف کی وکالت کیلئے وزیراعظم بنائے گئے تھے اور دوسرا یہ صرف کرسی گرم کرنے کیلئے آئے تھے‘ نئے وزیراعظم 45 دنوں میں کیا کیا کر سکتے ہیں؟؟