اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فاٹا سے منتخب سینیٹرز نے کہا ہے کہ فاٹا کو ضم کرنےکی بات ہورہی ہے،ہمیں حیثیت نہیں دی جارہی، ضم یا علیحدہ ہونے پر فاٹا کے عمائدین سے رائے لی جائے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا،
فاٹا اصلاحات سے متعلق کابینہ سفارشات پر عدم پیش رفت ہونے پر سینیٹ میں سینیٹر ہدایت اللہ کی جانب سے تحریک پیش کی گئی۔فاٹا کے سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ایف سی آر انگریز کا قانون ہے، جو قانون اپنے لیے پسند کیا جائے وہ ہمارے لیے بھی کیا جائے، فاٹا کو ضم کرنےکی بات ہورہی ہے،ہمیں حیثیت نہیں دی جارہی۔فاٹا سے منتخب ایک اور سینیٹر صالح شاہ نے تحریک پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا مگر اہمیت نہیں دی گئی، کمیٹی میں فاٹا کی نمائندگی نہ ہونے سے مسائل پیدا ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 247 کو ختم کیا جائے، رپورٹ زمینی حقائق کے خلاف ہے،از سر نو جائزہ لیا جائے،فاٹا عمائدین سے ضم یا علیحدہ صوبہ بنانے پر رائے لی جائے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کو تمام جماعتوں نے خوش آمدید کہا ہے، اصلاحات کے معاملے پر فاٹا کے ممبران کو لالی پاپ دیا گیا،بجٹ میں ایک روپیہ بھی فاٹا اصلاحات کے لیے نہیں رکھا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت فاٹا اصلاحات کے معاملے سے پیچھے ہٹ گئی ہے،کہیں ایسا نہ ہو کہ رواج ایکٹ آجائے اور لوگ ہمیں برا بھلا کہیں۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے اور بلوچستان سے منتخب سینیٹرسردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ فاٹا میں عوام کی مرضی کے مطابق تبدیلی ہوگی،جس شخص کو فاٹا کے جغرافیہ کا نہیں پتا وہ فاٹا اصلاحات بنا رہا ہے۔
انہوں ںے سوال اٹھایا کہ پختونخوا کے ساتھ خیبر کیوں لگایا گیا؟یہ ایک نیا تنازعہ ہے، خیبر پختونخوا کا رقبہ بڑھانا ہے تو اٹک،میانوالی کو شامل کرلیں۔سینیٹر ساجد طوری نے کہا کہ ہم اپنا آئینی حق مانگ رہے ہیں جب کہ سینیٹر عثمان کاکڑ نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے مطابق اصلاحات کی جائیں۔