اسلام آباد (آئی این پی)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے قائم مانیٹرنگ کمیٹی نے کہاہے کہ جلد از جلد ریکوریاں یقینی بنائی جائیں تاکہ سرکاری خزانے کو نقصان کا احتمال نہ رہے ، اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے حکام نے انکشاف کیا کہ بھارت سے درآمد کردہ چینی کی درآمد کے دوران چینی کی ایک پوری بوگی غائب کردی گئی ، جو ٹی سی پی کو موصول نہیں ہوئی، پی اے سی نے ہدایت کی کہ ریلوے اور وزارت تجارت مل کر مسئلے کو حل کریں،
کمیٹی رکن میاں عبدالمنان نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری ادارے اس لئے مقدمات ہار جاتے ہیں کیونکہ سرکاری وکلا دوسری پارٹی سے بھاری مراعات لے کر ایسا کرتے ہیں۔ پرویز ملک نے کہا کہ سرکاری ادارے عدالتوں میں زیر سماعت اپنے مقدمات کے لئے ایسے وکلا کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو مخالف پارٹی سے بھاری مراعات اور فوائد حاصل کرکے سرکاری کیس کو کمزور کردیتے ہیں لہذا بہتر معاوضوں پر اچھے وکلا کی خدمات حاصل کرکے اس مسئلہ کو حل کیا جاسکتاہے۔اجلاس منگل کو کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان پرویز ملک اور میاں عبدالمنان کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔اجلاس میں بیرون ملک سفارتخانوں اور مشنز میں تعینات وزارت تجارت کے عملے سے متعلق 2004-05 اور 2006-07 کے ریکوریوں سے متعلقہ آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران کمیٹی نے بیشتر آڈٹ اعتراضات نمٹا دیئے جبکہ ریکوریوں کے حوالے سے ہدایات کی گئی کہ جلد از جلد ریکوریاں یقینی بنائی جائیں تاکہ سرکاری خزانے کو نقصان کا احتمال نہ رہے ۔ پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے 1999-2000 اور 2005-06 کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیتے ہوئے وزارت تجارت کو ہدایت کی گئی کہ آڈٹ حکام کے ساتھ مل کر معاملات کو نمٹا دیا جائے
۔1995-96 میں بھارت سے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی طرف سے بھارت سے درآمد کردہ چینی کی درآمد کے حوالے سے ایک آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران پی اے سی کو بتایا گیا کہ چینی کی ایک پوری بوگی غائب کردی گئی ۔ جو ٹی سی پی کو موصول نہیں ہوئی۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ ریلوے اور وزارت تجارت مل کر مسئلے کو حل کریں۔
وزارت تجارت نے تجویز دی کہ عدالت کو اس مسئلے کو حل کرنے دیاجائے۔سیکرٹری تجارت نے بتایاکہ سری لنکا اور دیگر ممالک کی چاول کی فصل خراب ہوئی ہیں اس لئے پاکستان کو ہر طرف سے چاول کی ڈیمانڈ آرہی ہے ۔ اگرہماری چاول کی فصل اچھی ہوئی تو کاشتکاروں کو فائدہ ہو گا۔ ایک اور آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران میاں عبدالمنان نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری ادارے اس لئے مقدمات ہار جاتے ہیں کیونکہ سرکاری وکلا دوسری پارٹی سے بھاری مراعات لے کر ایسا کرتے ہیں۔
پرویز ملک نے کہا کہ سرکاری ادارے عدالتوں میں زیر سماعت اپنے مقدمات کے لئے ایسے وکلا کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو مخالف پارٹی سے بھاری مراعات اور فوائد حاصل کرکے سرکاری کیس کو کمزور کردیتے ہیں لہذا بہتر معاوضوں پر اچھے وکلا کی خدمات حاصل کرکے اس مسئلہ کو حل کیا جاسکتاہے۔(ع ح )