مہمند (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں 6 خودکش حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاع پر کرفیو نافذ کردیا گیا جبکہ ایک سیکیورٹی اہلکار کے مطابق کسی بھی مشکوک حرکت پر گولی مارنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کرفیو کے نفاذ کے بعد ایجنسی میں تمام تعلیمی ادارے، دفاتر اور بازار بند ہیں اور نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے
جبکہ لیٹیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر کرفیو لگایا گیا۔واضح رہے کہ مہمند ایجنسی میں گزشتہ کئی مہینوں سے حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور متعدد مرتبہ یہاں سیکورٹی فورسز اور امن کمیٹی کے سربراہوں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایجنسی میں 6 خودکش حملہ آوروں کے داخلے کی اطلاع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پوری ایجنسی میں کرفیو لگا دیا گیا ہے اور ایجنسی اس وقت شدید سیکورٹی خطرات سے دوچار ہے۔ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہا کہ انھیں کسی بھی مشکوک حرکت پر گولی مارنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں مہمند ایجنسی کی تحصیل حلیمزئے میں نامعلوم شدت پسندوں نے رات کی تاریکی میں ایک سیکورٹی اہلکار کے گھر پر ہینڈ گرنیڈ بھی پھینکے تاہم واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے جبکہ پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے۔مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ شمالی وزیر ستان میں جون 2014 سے آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔
ماضی میں مہمند ایجنسی دہشت گرد تنظیم کالعدم جماعت الحرار کا گڑھ رہا ہے اور یہاں سیکورٹی فورسز کی جانب سے جماعت الحرار کے سہولت کاروں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔