جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

برطانوی اخبار نے کیوں معافی مانگی اور خرچہ بھی دیا؟چوہدری شجاعت کا حیرت انگیزانکشاف

datetime 24  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے منصورہ میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے گرینڈ الائنس بنانے کی بنیادی وجوہات پر تفصیلی گفتگو کی۔ چودھری شجاعت حسین نے بتایا کہ جب تک وزیراعظم نوازشریف وزارتِ عظمیٰ پر قائم ہیں جے آئی ٹی موثر انداز میں کام نہیں کر سکتی اور نہ ہی تفتیشی عمل غیر جانبدار طریقے سے سرانجام دے سکتی ہے۔ جماعت اسلامی کے

قائدین نے چودھری شجاعت حسین کے موقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ ہم اپنی جماعت کے اندر بھی یہی خیالات رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم مشترکہ موقف قائم رکھتے ہوئے آپ کے ساتھ تعاون کریں گے اور پانامہ کے ایشو پر چار جماعتوں کی پہلے سے قائم کمیٹی میں اپنے دو نمائندوں لیاقت بلوچ اور میاں مقصود کو شامل کرنے کا اعلان کیا۔ چودھری شجاعت حسین نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دو ججوں نے اختلافی نوٹ دیا حالانکہ پانچوں ججوں نے کہا ہے کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ظفر علی شاہ نے وزیراعظم کو سمجھایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے خلاف ہے اس لیے وہ قوم سے خطاب نہ کریں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کے خلاف ایک نکتہ پر متفق ہونا پڑے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوازشریف جلد مستعفی ہو جائیں گے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ ہمارے تعلقات آج کے نہیں بلکہ میاں طفیل محمد کے دور سے چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف قرضے معاف کروانے کی جھوٹی خبر گارڈین اخبار میں شائع ہوئی تھی جس کو ہم نے اپنے وکیل اعجاز بٹالوی کے ذریعے لندن کی عدالت میں چیلنج کیا اور کیس جیت کر سرخرو ہوئے، عدالتی حکم پر گارڈین اخبار نے معافی نامہ فرنٹ پیج پر شائع کیا اور سارا خرچہ بھی ادا کیا۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے چودھری شجاعت حسین اور وفد کے ارکان کو منصورہ میں خوش آمدید کہتے ہوئے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم کو جانا ہو گا، چار جماعتوں کے اتحاد کے بارے میں مجلس شوریٰ کے مشورے کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے البتہ ہمارے مطالبات وہی ہیں جو ان کے ہیں، ورکنگ ریلیشن قائم ہو گی اور باہمی مشاورت سے فیصلے کیے جائیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کمیشن کے ذریعے آزادانہ کام کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں، جج صاحبان نے آئین کی دفعہ 62-63 کے تحت کھل کر بڑا واضح فیصلہ سنایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو ججوں نے وزیراعظم کو مجرم قرار دیا اور تین ججوں نے ملزم اگر دیکھا جائے تو پانچوں ججوں نے نوازشریف کو ملزم قرار دے کر تاریخ رقم کی ہے، نوازشریف استعفیٰ دیں اور اگر بے گناہ ثابت ہو جائیں تو دوبارہ آ جائیں۔ اس موقع پر خرم نواز گنڈاپور، احمد رضا، طارق بشیر چیمہ، سینیٹر کامل علی آغا، امیر العظیم، فرید پراچہ، حافظ ادریس، میاں مقصود، میاں منیر، اسد عباس اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…