اسلام آباد(آئی این پی )وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حکم پر ایف آئی اے کو قابل اعتراض شہرت کے حامل اہلکاروں اور افسران سے پاک کرنے کی مہم میں مزید پیش رفت ہوئی ہے ، دیگر چار مشکوک شہرت کے حامل افسران کو بھی آئندہ دو سالوں کے لئے زیرِ نگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ انکوائری کمیٹی نے بارہ افسران کے نام مشکوک لسٹ سے نکالنے اور بیس افسران کے اثاثہ جات کی تحقیق و تفتیش کی سفارش
کی ہے ، وزارت داخلہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِ داخلہ کے حکم پر ایف آئی اے، آئی ایس آئی اور آئی بی کے سینئر افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی کی جانب سے ایف آئی اے کے بیس افسران کے اثاثہ جات کی تحقیق و تفتیش کی سفارش کی ہے اور کہا گیا ہے کہ انکوائری کی تکمیل تک ان بیس افسران کوکسی اہم عہدے پر تعینات نہ کیا جائے، کمیٹی نے دیگر چار مشکوک شہرت کے حامل افسران کو بھی آئندہ دو سالوں کے لئے زیرِ نگرانی رکھنے کا فیصلہ کای ہے۔ نگران افسر کی جانب سے مذکورہ افسران کے چال چلن اور ایمانداری سے متعلق سالانہ رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ انکوائری کمیٹی کی جانب سے بارہ افسران کے نام مشکوک لسٹ سے نکالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حساس اداروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں ان افسران پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا لہذا ان کے نام مشکوک شہرت کے حامل اہلکاروں کی فہرست سے نکالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ نگران افسر کی جانب سے مذکورہ افسران کے چال چلن اور ایمانداری سے متعلق سالانہ رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ انکوائری کمیٹی کی جانب سے بارہ افسران کے نام مشکوک لسٹ سے نکالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حساس اداروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں ان افسران پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا لہذا ان کے نام مشکوک شہرت کے حامل اہلکاروں کی فہرست سے نکالنے کی سفارش کی گئی ہے۔