ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’معروف دربار کے متولی نے 20افراد کو قتل کر دیا ‘‘

datetime 2  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرگودھا(آن لائن)صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا کے نواحی گاؤں میں قائم درگاہ کے ‘متولی’ نے اپنے متعدد مریدوں کو لاٹھی اور چاقو کے وار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم سے کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے،مر نے والو ں میں 5 افراد کا تعلق ایک ہی خا ندا ن سے ہے ،گدی نشین عبدالوحید سمیت 3 افراد کو گرفتار کر لیا، ملزمان  نے اعتراف جرم کرلیا، قتل کیے گئے 8 مریدوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئیں،

وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے کر چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ، صدر مملکت ، وزیراعظم سمیت سیاسی ومذہبی شخصیات نے واقعہ پرگہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔  حکام کے مطا بق سرگودھا کے تھانہ صدر کے علاقے 95 شمالی میں دیرینہ رنجش پر دربار کے متولی نے  اپنے   ساتھیوں کی مدد سے 4 خواتین اور 16 مردوں کی جان لے لی۔ ڈی پی او سرگودھا کے مطابق دربار کے متولیعبدالوحید نے مقتولین کو پہلے نشہ آور چیز کھلا کر بیہوش کیا جس کے بعد انہیں ڈنڈوں سے مار مار کر ان کی جان لے لی۔پولیس کے مطابق مرکزی ملزم یوسف اور اس کے 2 ساتھیوں کو گرفتار کرتے ہوئے لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لیاقت علی چھٹہ نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا میں آنے والی ایک زخمی خاتون نے دی تھی، ان کا کہنا تھا یہ خاتون ان دیگر 3 زخمی افراد میں شامل تھیں جو درگاہ سے زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔انھوں نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری درگارہ پہنچی اور درگاہ کے متولی کو اس کے 4 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا جبکہ 19 افراد کی لاشیں برآمد کرکے انھیں اور کچھ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا۔لیاقت علی چٹھہ نے بتایا کہ واقعے کی ابتدائی تفتیش کے مطابق درگاہ علی محمد گجر 2 سال قبل آبادی سے دور تعمیر کی گئی تھی، اور ابتدائی

تحقیقات میں واقعے میں گدی نشینی کے تنازع کا پہلو نظر نہیں آتا۔خیال رہے کہ اس سے پہلے اطلاعات آرہی تھیں کہ مذکورہ درگاہ پر دو گروپوں کے درمیان گدی نشینی کے معاملے پر کچھ عرصے سے تنازع چل رہا تھا۔ڈی سی سرگودھا نے بتایا کہ دو سال قبل ہی سے لاہور کے رہائشی اور خود کو درگاہ کا موجودہ متولی کہلوانے والے عبدالوحید نے یہاں آکر درگاہ سے منسلک لوگوں کو درس دینے کا آغاز کیا تھا۔جس کے بعد اس کے

عقیدت مندوں میں اضافہ ہوتا رہا۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ عبدالوحید کی ذہنی حالت درست معلوم نہیں ہوتی اور اطلاعات کے مطابق وہ درگاہ پر آنے والے اکثر مریدوں کو تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔تاہم درگاہ کے قریب دیہات کے رہائشیوں نے متولی کی ذہنی حالت خراب ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔ڈی سی سرگودھا کے مطابق زخمی خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ متولی نے گذشتہ روز سے اپنے مریدوں کو بلا کر

قتل کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ملزم اپنے مریدوں کو فون کرکے بلاتا تھا اور ایک ایک کرکے ان کو کمرے میں بلا کر قتل کرتا رہا۔ڈی سی نے بتایا کہ عبدالوحید مریدین کو نشہ آور جوس پلا کر بیہوش کرتا اور پھر انھیں برہنہ کرکے لاٹھی اور چاقو کے وار سے ان کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا یہاں تک کہ وہ ہلاک ہوجاتے اور بعد ازاں ان کی لاشوں کو ایک کمرے میں جمع کرتا رہا۔انھوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے

والے افراد میں 16 مرد اور 3 خواتین شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بعد ازاں مقامی افراد نے درگاہ کے اطراف میں ایک برہنہ لاش کی نشاندہی کی جس کا جسم جزوی طور پر جلا ہوا تھا، پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر ہسپتال منتقل کیا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دو مقتولین کا تعلق اسلام آباد، ایک کا میانوالی سے ہے جبکہ دیگر مقتولین مقامی رہائشی ہیں اور ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ہسپتال

ذرائع کا کہنا ہے  اس کے علاوہ قتل کیے جانے والوں میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دو بھائی اور ایک بہن بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ نامعلوم افرد نے درگاہ پر موجود مریدیں کو نشہ آور مشروب اور کھانا کھلایا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور انھیں رات گئے سوتے میں قتل کردیا گیا۔ادھر مقامی افراد کا کہناہے کہ عبدالوحید مہینے میں ایک دو بار درگاہ پر آتا تھا،

مریدوں پر تشدد کر تا تھا، انہیں برہنہ کر کے آگ بھی لگاتا تھا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی چک 95 شمالی اور اطراف کے دیہاتوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری کو درگاہ پر تعینات کردیا گیا۔اس کے علاوہ رپورٹ میں ڈی سی کے حوالے سے بتایا کہ گرفتار ہونے والا درگاہ کا متولی عبدالوحید الیکشن کمیشن کا ملازم ہے اور اس سے متعلقہ ادارے کا کارڈ بھی برآمد ہوا

ہے۔گرفتار ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے مزید تفتیش جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل کئے گئے11افراد کا تعلق سرگودھا ،2 کا اسلام آباد ،2 کا تعلق لیہ ،ایک کا میانوالی ، ایک اور شخص کا تعلق پیر محل سے ہے۔ ایک خاتون کی شناخت نہیں ہو سکی ۔ مرنے والوں میں نصرت بی بی‘ رخسانہ بی بی‘ شازیہ عمران‘ اشفاق‘ جاوید‘ بابر‘ خالد‘ ڈی ایس پی غلام شبیر کا بیٹا محمد حسین‘ جمیل‘ ندیم ‘ زاہد ملنگ‘ شاہد‘

سیف الرحمن ‘ محمد گلزار وغیرہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں مریم بی بی‘ کشور بی بی‘ کاشف وغیرہ شامل ہیں پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر تفتیش شروع کردی۔ادھروزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے سرگودھا میں 20افراد کے قتل کے واقعے کے بعد صوبائی وزیر اوقاف زعیم قادری کو موقع پر پہنچنے کی ہدایت کردی اور آر پی او سرگودھا کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔وزیراعلی پنجاب نے

انکوائری کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ 24گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے ،انہوں نے سرگودھا واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔شہبازشریف نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیںاور ملزمان کو فورا گرفتار کیا جائے۔وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ واقعہ پر ہر آنکھ اشکبار ہے اور اس حوالے سے انکوائری کی جارہی ہے جلد واقعہ کی تہہ تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ

زخمیوں کو بہترین طبی امداد دی جارہی ہے  اور پولیس واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش کررہی ہے۔صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم نوازشریف ، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت سیاسی مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…