پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا کابینہ نے مجوزہ لازمی تعلیم ایکٹ کی منظوری دے دی ، جس کے تحت صوبے میں 5 سے 16 سال تک کے عمر کے بچوں کے لیے تعلیم لازمی قرار دے دی گئی ، تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات مشتاق احمد غنی نے بتایا کہ ایکٹ کے تحت صوبائی
حکومت بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کی ذمہ دار ہو گی ، جبکہ والدین کو اپنے بچوں کو لازمی طور پر تعلیمی اداروں میں بھیجنا ہو گا ، بچوں کو اسکول نہ بھیجنے والے والدین کو ایک ماہ قید یا فی دن 100روپے جرمانہ یا دونوں کی سزا دی جائے گی، اسکولوں میں بچوں کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی۔ کابینہ نے پرائمری کی سطح پر مسلمان طلبا کیلئے لازمی طور پر ناظرہ قرآن کی تعلیم اور چھٹی سے دہم جماعت تک کے بچوں کو قرآن کا ترجمہ پڑھانے کی بھی منظوری دی۔ پرائمری تک خواتین اساتذہ کو تعینات کرنے کے لیے ڈرافٹ بل کی منظوری بھی دیدی گئی ۔