صوابی(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے سر براہ اسفند یار ولی خان نے اعلان کیا ہے کہ سی پیک کے منصوبے میں مغربی روٹ پر عملی کام شروع نہ کر نے کے خلاف ملکی سرحدات اور بیرونی حالات ٹھیک ہونے پر اے این پی سڑکوں پر نکل کر بھر پور احتجاج کرے گی اگر چہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور موجودہ حکومت سے ہماری ہزار اختلافات ہونگے لیکن ملک و قوم کے تحفظ اور سرحدات کی حفاظت کے حوالے سے دشمن کے خلاف ہم سب ایک پیج پر ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کی شام موضع شیوہ ضلع صوابی میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلے کی روشنی میں سی پیک کے منصوبے میں خیبر پختونخوا سے مغربی روٹ پر کام شروع نہ کرنے کے خلاف ایک بڑے احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا ضلعی صدر حاجی امیر الرحمن کی صدارت میں اس جلسہ عام سے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی کے علاوہ ضلعی صدر امیر الرحمن ، جنرل سیکرٹری حاجی محمد اسلام خان اور ضلع کونسل کے رکن و یو سی شیوہ کے صدر محمد زاہد نے بھی خطاب کیا اسفند یار ولی خان نے کہا کہ ہم نے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی قوتیں اور حکومتی ذمہ داران بیٹھ کر مشترکہ طور پر ازسر نو خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے لیکن ہماری بات کسی نے نہیں سنی اور حالیہ سارک سر براہ کانفرنس میں چار ممالک کی عدم شرکت اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اس لئے آج حکومت سمیت تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر نئی خارجہ پالیسی بنائی جائے اسفند یار ولی خان نے کہا کہ ہم پاک چائنہ کاریڈور منصوبے کے ہر گز خلاف نہیں یہ ایک اچھا منصوبہ ہے بلکہ ایک گیم چینجر ہے لیکن پختون بچوں کے لئے اس منصوبے میں کیا ہے بلکہ کچھ بھی نہیں ہے انہوں نے دو ٹوک الفا ظ میں واضح کر دیا کہ ہم سی پیک منصوبے کے خلاف ہر گز نہیں بلکہ ہمارا احتجاج وزیر اعظم نواز شریف کے وعدہ خلافیوں کے خلاف ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ماضی میں بھی اے این پی کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے مکر گئے تھے جس کا نتیجہ خود وزیر اعظم کو معلوم ہے اور ہمیں بھی یاد ہے وزیر اعظم اس وقت سعودی عرب جاکر جان چھڑائی اور آج ایک بار پھر وزیر اعظم سی پیک کے حوالے سے مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ پختون اور بلوچ کا اس منصوبے پر خاموشی سے بر داشت کرنے کا سوال پیدا نہیں ہو تا ہے انہوں نے کہا کہ چار اکتوبر کو سی پیک کے حوالے سے احتجاج کا فیصلہ اے این پی کی مجلس عاملہ نے اکیس ستمبر کو کیا تھا اس وقت ہمارے سرحدات اتنے خراب نہیں تھے جتنے آج خراب ہے میں ایک بات واضح کرنا چاہتاہوں کہ اے این پی باچاخان بابا کی تحریک کا تسلسل ہے تشدد کا بھر پور مخالف ہے اگر ہماری دھرتی پر بھارت دشمن نے حملہ کرنے کی جرأت کی تو اے این پی کا ہر ورکر سپاہی بن کر دشمن سے بھر پور انداز میں لڑئے گا پختونوں کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دو پختون بھائیوں جس کا آپس میں خاندانی دشمن ہوں کسی ایک کے خلاف دشمن مقابلے میں آتا ہے تو دونوں بھائی دشمنی بالائے طا ق رکھ کر دشمن کے خلاف بھر پور انداز میں لڑتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کیا پختونخوا او ر فاٹا پاکستان کا حصہ نہیں گوادر کے علاوہ باقی بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اے این پی نے کوئٹہ اور اسلام آباد میں دو اے پی سیز منعقد کی تھی اسی طرح ایک اے پی سی وزیر اعظم نواز شریف نے منعقد کی تھی جس میں وزیر اعظم نے کافی لڑائی کے بعد دو باتیں مان لی تھی کہ مغربی روٹ سی پیک میں ضرور شامل ہو گا جب کہ اس میں میرا مطالبہ تھا کہ اس سی پیک میں ایک سڑک باجوڑ سے شروع کر کے تمام قبائلیوں سے گزر کر جنڈولا اور فاٹا سمیت تمام علاقے اس میں شامل کئے جائیں تاکہ فاٹا سمیت تمام صوبے کے عوام اس منصوبے سے فائد ہ اُٹھا سکے انہوں نے کہا کہ صوبے کے معدنیات ، بجلی اور دیگر وسائل کے حقوق بھی پختونخوا کو نہیں دیئے گئے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے چائنہ کے دو سو چ تھے اس کی ضرورت پڑنے پر چائنہ نے ا س منصوبے کاآغاز کیا کیونکہ ایک چائنہ سے تبت کا بندر گاہ کافی دور ہونے سے اس کے اخراجات بہت زیادہ تھے دوسرا خام مال اپنے ملک لانے کے لئے گوادر کے علاوہ اور دوسرا سستا بندر گاہ نہیں تھا وزیر اعظم ایک بار پھر پاکستان کو پنجاب اور پنجاب کو پاکستان تصور کر رہا ہے ۔آج ترقی کے تمام منصوبے سمیت تمام چیزیں پنجاب کی ہے میں وزیر اعظم نواز شریف سے پوچھتا ہوں کہ پاکستان پانچ بھائیوں کا مشترکہ ملک ہے اس میں ہر ایک بھائی کو اپنا حق دینا ہو گا اس میں اپنا یا پرایا نہیں ہو گا ہم اپنا حق رضا مندی سے مانگتے ہیں اگر ہمیں اپنا حق نہ دیا گیا تو حقوق عضب کر نے والوں کے گریبان میں ڈال کر پختونوں کے حقوق چھین کر دم لینگے یہ ہماری آئندہ نسلوں کی مستقبل کی جنگ ہے اس جنگ کو جیتنا ہو گا اگر خدا نخواستہ پختون کے بچوں کے مستقبل کا یہ جنگ ہم نے ہارا تو آنے والی نسلیں مجھ سمیت کسی کومعاف نہیں کرئے گی۔اسفند یار ولی خان نے کہا کہ وزیر اعلی پرویز خٹک حال ہی میں سی پیک کے حوالے سے چرچہ کر کے سب کچھ ٹھیک کرا رہے تھے لیکن پر سوں اس کو احساس ہو گیا کہ سی پیک منصوبے کے حوالے سے سب کچھ غلط ہے انہوں نے کہا کہ یہ وقت تخت اسلام آباد اور لاہور کے لئے نہیں کہ وزیر اعلی تمام وزراء سمیت دھرنوں میں جاکر شامل ہو تے ہیں گذشتہ ماہ مر دان میں خود کش دھماکے میں درجنوں لوگ شہید و زخمی ہو گئے اور شہیدوں کے جنازے اُٹھا رہے تھے جب کہ عمران خان کے دھرنے میں لوگ رقص و سرور کر رہے تھے یہ انسانیت کا تقاضا نہیں انہوں نے کہا کہ جس کی پیشانی میں وزارت عظمی لکھا ہو گا وہی مستقبل میں وزیر اعظم بنے گا عمران خان ملک کا وزیر اعظم بننے کا خواب دل سے نکال دیں پرویز خٹک پونے پانچ سال اے این پی کی دور حکومت میں شامل رہے امیر حیدر خان ہوتی کو اچھا وزیر اعلی قرار دے رہے تھے لیکن بعد ازاں قومی وطن پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر عمران خان کے ساتھ شامل ہو گئے اسی طرح صدر زرداری کے دور میں پی پی پی کے گود میں بیٹھے تھے انہوں نے وزیر اعلی پرویزخٹک کو مشورہ دیا کہ اگر وہ سی پیک کے حوالے سے اپنا حق وفاق سے نہیں لا سکتے تو وزارت عظمی سے استعفی دیں لیکن وہ استعفی دینے کی غیرت کہاں سے لائیگا انہیں اقتدار عزیز ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف باچا خان بابا نے جو تحریک چلائی تھی یہ کالا باغ ڈیم کے منصوبے ختم کر نے کے لئے آخری کیل ثابت ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے پارلیمنٹ بالا دست ادارہ ہے اس کے علاوہ کوئی اور ادارہ بالا دست نہیں اسی طرح پارلیمنٹ میں فاٹا کے ممبران بھی موجود ہے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے حوالے سے جو بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے اس پر ووٹنگ کر کے اس بل کو پاس کیا جائے ہم فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر نے کی حمایت کر تے ہیں اور اس کی جدوجہد میں فاٹا کے عوام کے ساتھ ہیں۔دریں اثناء اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے اعلان کیا ہے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ہم پاکستان کا کاریڈور منصوبہ مانتے ہیں لیکن پنجاب کاریڈور منصوبہ کسی صورت نہیں مانتے منگل کی شام موضع شیوہ میں ایک بڑ ے جلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وفاق اور وزیر اعظم پختون صوبے کے ساتھ ظلم و نا انصافی کر رہا ہے جب کہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کے چیر مین رائیونڈ میں دھرنے دے رہا ہے وزیر اعظم بننے کے لئے پنجاب میں میدان سجایا ہے عمران خان کو چاہئے کہ وہ کے پی کے آکر پختونوں کی حقوق کی بات کریں کیونکہ وفاق نے پاک چائنہ اقتصادی منصوبے میں کے پی کے کو نظر انداز کر دیا ہے ۔ جب کہ صوبائی حکومت اور وزیر اعلی سی پیک کے حوالے سے صرف مذمتی بیانات تک محدود ہے اسے زیادتی اور ظلم نظر نہیں آرہا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے تمام صوبوں کی ترقی کا منصوبہ ہے لیکن جب اس میں پختونخوا شامل نہ ہو اور صرف پنجاب کا مفاد ہو تو ہم پنجاب کاریڈور منصوبے کو نہیں مانتے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمباکو کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے جب کہ اس کا اختیار اسمبلی کے پاس ہے حکومت بے شک قانون سازی کریں لیکن وقت اور تقاضوں کے مطابق کریں انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت صوبے کے عوام کو روزگار نہیں دیتی اور روزگار چھیننے کی کوشش کر تی ہے تو ہم کسی صورت صوبائی حکومت کو روزگار چھیننے کی اجازت نہیں دینگے اور اپنے قائد اسفند یار ولی خان کی قیادت میں اس کے خلاف بھر پور تحریک چلائیں گے انہوں نے کہا کہ اسفند یار خان کی کوششوں سے ہماری دور حکومت میں اس صوبے کو بجلی کی رائلٹی ، ٹوبیکو سیس اور دیگر حقوق بھی ملے آج صوبائی حکومت ہر چیز سے غافل ہے اس کے رویئے کی وجہ سے صوابی سمیت تمام خیبر پختونخوا کی محرومیوں میں اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے چترال سے ڈی آئی خان تک تمام پختونخوا میں ایک آواز بلند کر رہے ہیں کہ ہم سونامی نہیں مانتے بلکہ باچا خانی مانتے ہیں اوریہ آئندہ الیکشن میں ثابت کر دینگے۔