سلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اس وقت بنیادی حیثیت اختیار کر چکی ہے ۔ اس راہداری منصوبے میں پاک فوج کے سربراہ کی ذاتی دلچسپی اور سرپرستی،پاکستان کے سب سے بڑے دوست ملک چین کی جانب سے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور متعدد ترقیاتی منصوبوں نے اس راہداری کو پاکستان کے روشن مستقبل کا آئینہ دار بنا دیا ہے ۔ اس راہداری منصوبے کی تکمیل اور اپنے فرائض کی بجا آوری کے لئے پاکستانیوں نے اپنے خون سے لازوال داستانیں لکھنے کی روایت کو برقرار رکھا ہے ۔
اس وقت تک سڑک کنارے نصب بم دھماکوں ، تعمیراتی مقامات پر حملوں اور دیگر واقعات کے نتیجے میں اس منصوبے پر کام کرنے والے 44 سویلین افراد شہید ہو چکے ہیں۔پاک فوج کے تعمیراتی ادارے فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے حوالے سے ایف ڈبیلو او کے ترجمان کرنل ظفر اقبال نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ملک دشمن قوتیں اس منصوبے کو ناکام کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں مگر پاکستان کے سپوت پاکستان کے مستقل کی ضامن اس منصوبے کی تکمیل کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ
: سڑک کنارے نصب بم دھماکوں اور تعمیراتی مقامات پر حملوں کے دوران پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنیوالے 44 افراد جاں بحق ہوگئے۔2014ء سے اب تک 44 ورکرز جاں بحق ہوچکے ہیںجاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ حکام کے مطابق شدت پسندوں سے نمٹنے اور راہداری کو ان کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے انتہائی سخت اقدامات کئے جارہے ہیں۔قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں سیکیورٹی انتظامات بھی مزید بہتر کرنے پر کام جاری ہے۔کرنل ظفر اقبال نے اپنے انٹرویو میں مزید بتایا کہ ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 100 سے زائد ہو گئی ہے ۔ جبکہ گزشتہ برس شہید ہونے والوں کی تعداد 25 تھی ۔ واضح رہے کہ 46 ارب ڈالر کی لاگت سے بنائی جانے والی اس راہداری منصوبے میں سڑکوں ، ریلوے اور توانائی کے مختلف منصوبہ جات کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری، کتنے پاکستانی اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں ، ولولہ انگیز جذبوں کی داستان
8
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں