کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں منظم انداز میں بچوں کے اغواء کی افواہوں کے ذریعے شہرکاامن تباہ کرنے کی بھیانک منصوبہ بندی کاانکشاف ہوا ہے ،سیکیورٹی اداروں نے سوشل میڈیاویب سائٹس اورایس ایم ایس کے ذریعے بچوں کے اغواء کی خبریں پھیلانے والوں کے کے گردگھیراتنگ کرنے کاسلسلہ شروع کردیا ہے ۔اس حوالے سے حساس ادارے نے سندھ حکومت کوآگاہ کردیا ہے اوربتایا کہ اس حوالے سے تخریب کاروں نے حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے افواہیں پھیلاکرعوام کوسڑکوں پرلایاجاسکتا ہے،جبکہ سیکیورٹی اداروں کی کارروائی کوبھی متنازعہ بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔ باخبرذرائع کے مطابق حساس اداروں نے بچوں کے اغواء کی افواہیں پھیلاکرشہریوں میں خوف وہراس پیداکرکے کراچی میں امن وامان کی صورتحال کوخراب کرنے کاخدشہ ظاہرکیاہے کراچی سمیت سندھ بھرمیں منظم انداز میں بچوں کے اغواء کی افواہیں پھیلانے کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں،کسی خاص گروہ یاجماعت کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔
سوشل میڈیاویب سائٹس اورایس ایم ایس کے ذریعے بچوں کے اغواء کی خبریں پھیلانے والوں کے کے گردگھیراتنگ کرنے کاسلسلہ شروع کردیا گیا ہے ،جلد ایف آئی اے کی مددسے ایسے عناصر کی گرفتاریوں کاامکان ہے،ذرائع کے مطابق گزشتہ چندروزسے شہرمیں بچوں کے اغواء کے حوالے سے خبریں زیرگردش ہیں سوشل میڈیا ویب سائٹس اورایس ایم ایس کے ذریعہ باقاعدہ منظم انداز میں مختلف علاقوں کے حوالے سے خبریں دی جاتی ہیں مذکورہ علاقے سے اتنے بچوں کواغواء کرلیا گیا ہے،جبکہ ایس ایم ایس کے ذریعہ شہریوں کومتنبہ کیاجارہا ہے کہ اپنے بچوں کواسکولز،ٹیوشن سینٹرز،مساجد ،مدرسوں اوربازاروں میں اکیلئے نہ بھیجیں کیونکہ ایک خاص گروپ شہرمیں داخل ہوچکا ہے،جوکہ ایک سال سے لے کر14سال تک بچوں کو اغواء کررہا اوروہ ان بچوں کے دل ،گردے اورآنکھیں سمیت دیگر اعضاء نکال کربیچ دیتے ہیں،یہ افواہیں تیزی کے ساتھ شہرمیں گردش کرنے سے شہریوں میں خوف وہراس پایاجاتاہے،مختلف علاقوں میں شہریوں نے مظاہرے بھی کئے ہیں جن میں بچوں کو تحفظ دینے کامطالبہ کیاگیا ہے،جبکہ سی پی ایس سی اورکراچی پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں بچوں کے اغواء کی تردید کی ہے،جبکہ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر نے بچوں کے اغواء کے حوالے سے خبروں کوبے بنیادقراردیا ہے،ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے منظم انداز میں شہرمیں بچوں کے اغواء کی افواہیں پھیلنے کے بعد اپنی تحقیقات کادائرہ وسیع کردیا ہے۔
ان اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت شہرمیں خوف وہراس پیدا ہوااورسڑکوں پرنکلنے پرمجبور ہوجائیں،اورامن وامان کی صورتحال خراب ہونے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی بھی متاثر ہوجائے گی،حساس اداروں نے اس حوالے سے متعلقہ حکام کوبھی آگاہ کردیا ہے کہ ان افواہوں کے ذریعے شہرمیں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حساس ادارے اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ بچوں کے اغواء کی خبریں پھیلانے والوں میں کوئی خاص گروپ یاجماعت توملوث نہیں ہے ،اوروہ اس کے ذریعے اپنے مقاصد پوراکرناچاہتے ہو،ذرائع کے مطابق افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے کی معاونت سے سوشل میڈیا ویب سائٹس ایس ایم ایس کی مانیٹرنگ بھی شروع کردی گئی ہے ،کچھ افراد کی نشاندہی بھی ہوئی ہے ،جنہیں جلد حراست میں لیاجائیگا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ آئندہ چند روز منظم انداز میں بچوں کے اغواء کی افواہیں پھیلانے والے عناصر کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن اوران عناصر کی گرفتاریوں کاامکان ہے۔دوسری جانب سی پی ایل سی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کراچی میں بچوں کے اغواء کے اعداد و شمار کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے اورشہرمیں بچوں کے اغوا سے متعلق زیر گردش افواہوں کو سختی سے مسترد کیا ہے۔سی پی ایل سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ رواں سال 6بچوں کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 5 کو بازیاب کرالیا گیا۔ترجمان سی پی ایل سی کے مطابق سی پی ایل سی کے پاس بچوں کے لاپتہ ہونے کے تمام اعداد و شمار موجود ہیں۔ترجمان نے کہا ہے کہ کچھ بچوں کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات تھی مگر کئی بچے واپس اپنے والدین کے پاس آگئے ہیں تاہم ہر لاپتہ ہونے والے بچے کو اغواء نہیں کہا جاسکتا۔ترجمان سی پی ایم سی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس بچوں کے اغوا سے متعلق کوئی حقیقت نہیں۔ترجمان سی پی ایم سی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس بچوں کے اغوا سے متعلق کوئی اطلاعات ہیں تو سی پی ایل سی کو 1102 پر دیں۔
’’ پاکستان کے اہم ترین شہر میں بچوں کے اغواء کی افواہیں کون اور کیوں پھیلا رہا ہے؟ عوام یہ کام ضرور کریں
20
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں