نئی دہلی /لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی پر ایک خاص قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں جن کی تائید نہیں کی جا سکتی کیونکہ ایسے الزامات کے کسی کے پاس شواہد نہیں ہیں اور اگر الزامات ہی لگائے جاتے رہے تو پھر مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے چلے جائیں گے، انڈیااگر پٹھانکوٹ ،ممبئی حملوں کی بات کرتا ہے تو پاکستان کراچی اور بلوچستان کی دہشتگردی پر پریشان ہے،یہ مسائل تبھی حل ہونگے جب دونوں ملک ملکر دہشتگردوں کو ننگا کرینگے۔کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے، الزامات سے آگے بڑھا جائے اور جس کے پاس دہشتگردی کے ثبوت ہیں وہ پیش کرے، دہشتگرد انڈیا اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں۔ مرکزی میڈیا سیل کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق انڈین ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کو آزاد ہو ئے 70 سال ہو گئے کیا یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے دشمن بن کر رہنا ہے۔ اگر ایسا کوئی فیصلہ ہے تو یہ آئندہ نسلوں کے ساتھ دشمنی ہے۔ ایک سوال کے جواب کہ جنرل پرویز مشرف نے بیان دیا کہ کارگل پر پاک فوج کے جوان لڑے، اس پر انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف ابھی زندہ ہیں ان کے اس بیان پر انہی سے جواب مانگا جائے۔ انہوں نے کچھ کہا کہ نہیں کہا اس کے بارے میں میں نہیں جانتا، انہوں نے کہا کہ دشمنی ختم کر کے آئندہ نسلوں کا سوچا جائے، دونوں طرف ایک دوسرے کے خاندان آباد ہیں ویزوں کیلئے گھنٹوں اور مہینوں قطار میں نہ کھڑا کیا جائے ایک دوسرے کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔بجٹ دشمنی پر خرچ کرنے کی بجائے غربت کے خاتمے، تعلیم، صحت کے فروغ پر لگائے جائیں،ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ درست نہیں کہ عام مسلمان دہشتگردی کی مذمت نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جب دہشتگرد بے گناہوں کی جانیں لیتے ہیں تو میڈیا کی خبر بنتی ہے مگر جب عام مسلمان اس کی مذمت کرتا ہے تو خبر نہیں بنتی، انہوں نے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کے عوام مجھے بے حد پیار کرتے ہیں انڈیا کے عوام کی طرف سے بھی بہت عزت ملتی ہے، میرا مطلب ہے کہ عوام میں خرابی نہیں ہے عوام کے دل اچھے ہیں وہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑنا چاہتے ہیں، سیاسی قیادت بعض اسباب کے باعث ملنے نہ دے تو عوام کا کیا قصور؟ انہوں نے کہا کہ صوفی کانفرنس جیسی سرگرمیاں انڈیا اور پاکستان میں کثرت سے ہونی چاہئیں، ایک دوسرے کے ملکوں میں قافلے آتے جاتے رہنے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ اسلام دہشتگردی کو مسترد کرتا ہے، اس ضمن میں میرا 6سو صفحات پر مشتمل فتویٰ اس کا ثبوت ہے، جسے پوری دنیا میں پذیرائی ملی۔ڈاکٹر طاہر القادری آج انڈین نیشنل چینل ”دور درشن “پر دہشتگردی اور داعش کے موضوع پر براہ راست لیکچر دینگے۔