اسلام آباد(نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کے چیئرمین کو اہمیت کے حامل ضمنی انتخابات میں قانونی داو پیچ کا استعمال کرکے خلاف قانون مہم چلانے سے روکنے کے ضمن میں بڑے امتحان کا سامنا ہے۔ جنگ رپورٹرطارق بٹ کے مطابق تحریک انصاف کےسربراہ نے لاہور میں علیم خان اور لودھراں میں جہانگیر ترینکی انتخابی مہم کیلئے سامنے سے آکر معرکے کیلئے دعوت دید ی ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے، جس کے بارے میں ان کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان سے توقع کی جاسکتی ہے ، ان ضمنی انتخابات کووہ کرو یا مرو جیسی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے دونوں امیدواروں کی انتخابی مہم کا حصہ ہونگے۔ دوسری جانب ن لیگ کاکہنا ہے کہ اس کی جانب سے انتخابی قواعد کی سختی سے پیروی کی جائیگی ، جس کامطلب ہے کہ اس کے اعلیٰ رہنما انتخابی مہم میں شامل نہیں ہونگے۔ انتخابی قواعد کی اس ضمن میں متعلقہ شق واضح ہے جس میں پابندیاں عائد کی گئیں ہیں، اس کے مطابق الیکشن کے شیڈول کے اعلا ن کے بعدوفاقی و صوبائی ارکان مقننہ نہ ہی کسی حلقے کا دورہ کرینگے اور نہ ہی اعلانیہ اور خفیہ طور پر کوئی پیشکش کرینگے، یا عطیہ کرینگے، اور نہ اس کا کوئی وعدہ کرینگے ، نہ ہی کسی منصوبے کا افتتاح کرینگے، اور نہ ہی اپنی مرضی کے کسی امیدوار کی انتخابی مہم کے انتخابی نتائج کو اثر انداز کرنے کیلئے کسی منصوبے کا وعدہ کرینگے۔ صدر مملکت ، وزیر اعظم، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسمبلی کے اسپیکرز، وز را ئے مملکت، گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور وزیر اعظم کے مشیراور سرکاری عہدوں پر براجمان دیگر اعلیٰ عہدیداروں پر بھی اسی پابندی کا اطلاق ہوتاہے۔ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد یہ عہدیداران اور ان کی نمائندگی کرتے ہوئی کوئی اور بھی انتخابی حلقے یا پولنگ اسٹیشن کا دورہ انتخابی عمل مکمل ہونے تک نہیں کرےگا۔ ظاہرہےکہ اس پابندی کا مقصد یہ ہےکہ کوئی بھی انتخابی عمل پر اثر انداز نہ ہوسکے۔ عمران خان کے انکار پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے واضح کیاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق محض اپوزیشن پارٹیوں تک محدود نہیں ہیں ، اس کا اطلاق تمام جماعتوں پر ہوتا ہے اور شفافیت کیلئے اس پر عملدرآمد اشد ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کے حلقوں میں ارکان پارلیمنٹ کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ انہیں انتخابات پر اثر انداز ہونے سے روکا جاسکے۔ 28جنوری 2013کو الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد گزشتہ عام انتخابات کیلئے 40نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا۔ مذکورہ پابندی کا تذکرہ انہیں نکات میں موجود ہے۔ یہ پابندی محض حالیہ ضمنی انتخابات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا اطلاق 2013کے عام انتخابات کے بعد ہونیوالے تمام گزشتہ ضمنی انتخابات پر بھی ہوا۔ تاہم تقریباً 2 ماہ پہلے تحریک انصاف کے وسطی پنجاب کے صدر ایڈووکیٹ منصور سرور کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے اس پابندی کا خاتمہ کردیا جس سے ان تمام شخصیات کو امیدواروں کیلئے انتخابی مہم چلانے کی اجازت مل گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی جس نے مذکورہ شق کو بروز 8ستمبر بحال کردیا۔