کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کو بلوچستان کو نظرانداز کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جتنی کوریج بکروں ، بیلوں اور گدھوں کو دی جا رہی ہے کم ازکم اتنی کوریج تو بلوچستان کے مسائل کو بھی دی جائے۔اختر مینگل نے ان شکایات کا برملا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی اور ان کی پارٹی کے رہنما ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی شکلیں ’اداکارہ وینا اور اداکارہ میرا جیسی نہیں تو کم از کم بکروں ، بیلوں اور گدھوں سے زیادہ بدصورت بھی تو نہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ جتنی کوریج ٹیلی ویڑن پر بکروں ، بیلوں اور گدھوں کو دی جاتی ہے کم از کم اتنی کوریج کا بلوچستان کے لوگوں اور مسائل کا بھی حق بنتا ہے۔خیال رہے کہ آج کل پاکستانی نیوز چینلز پر عید الاضحی کی مناسبت سے خبریں اور رپورٹس نشر کی جا رہی ہیں۔اختر مینگل نے کہا کہ ’اگر میڈیا والے ہمیں نہیں دکھا سکتے تو کم از کم وہ لاشیں تو دکھا سکتے ہیں جن کے چیتھڑے اڑ رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’کم از کم خضدار کے علاقے توتک سے دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں تو دکھایا جائے اور حکمرانوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ ان لوگوں کو کس نے مارا۔‘ان کا کہنا تھا کہ کم از کم ان خواتین کو تو دکھایا جائے جو جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے اپنے پیاروں کے لیے احتجاج کر رہی ہیں۔بلوچستان میں نہ صرف قوم پرست جماعتوں بلکہ دیگر جماعتوں کو بھی یہ شکایت ہے کہ پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا میں نہ ان کی سرگرمیوں اور نہ ہی صوبے کے مسائل کو مناسب کوریج دی جاتی ہے۔