کراچی(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے اپنے ممبر رشید گوڈیل کی بیرون ملک جا کر علاج کی درخواست کو 1997 میں جاری ہونے والے وزیراعظم کے حکم کے تحت مسترد کردیا۔خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل کو گزشتہ ماہ بہادرآباد کے علاقے میں قاتلانہ حملے کے دوران 5 گولیاں لگی تھیں جبکہ اس حملے میں ان کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا تھا۔ایم کیو ایم رہنما کو زخمی حالت میں لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کو کئی روز تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔رشید گوڈیل کو گزشتہ ہفتے ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔اس سے قبل 25 اگست کو رشید گوڈیل کی جانب سے قومی اسمبلی میں ایک تحریری درخواست جمع کروائی گئی تھی کہ ان کو علاج کے لئے بیرون بھیج دیا جائے۔قومی اسمبلی کی جانب سے 10 ستمبر کو ان کی درخواست کے جواب میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندے کو ملک سے باہر بھیجنے کی پالیسی کو وزیراعظم کے حکم پر منسوخ کردیا گیا.ڈان کو حاصل ہونے والی قومی اسمبلی کے جواب کی کاپی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے گزشتہ دور حکومت 22 فروری 1997 کو یہ حکم جاری کیا تھا۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بات آب کو انتہائی افسوس کے ساتھ بتائی جارہی ہے کہ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم کے حکم کے مطابق عوامی نمائندوں یا سرکاری افسران کے لئے بیرون ملک علاج کا بندوبست کرنے اور اس حوالے سے ریاست کے اخراجات برداشت کرنے کی موجودہ پالیسی فی الفور منسوخ کردی گئی ہے اور اس حوالے سے کسی قسم کی خواہش کو پوار نہیں کیا جاسکے گا‘۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے 22 فروری 1997 کے حکم کے مطابق اس قسم کی درخواست پر وفاقی حکومت کی وزارت صحت اور صوبائی وزارت صحت عمل درا?مد نہیں کر پائے گی۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کئے جانے والے مراسلے میں یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ وزیراعظم کے حکم کے حوالے سے 18 سال بعد رشید گوڈیل کی درخواست کیوں مسترد کی گئی ہے جبکہ موجودہ حکومت سیاستدانوں اور دیگر سینئر بیروکریٹس کے بیرون ملک علاج پر کروڑوں روپے کے اخراجات برداشت کررہی ہے۔رواں سال مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی ایک پٹیشن کے ساتھ منسلک دستاویزات کے مطابق 2006 سے 2010 تک حکومت پاکستان نے سیاستدانوں اور دیگر بیروکریٹس کے بیرون ملک علاج پر کروڑوں روپے خرچ کئے۔یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے بیرون ملک علاج پر لگائی جانے والی پابندی کا مقصد قومی خانے کو بوجھ سے بچانا ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے قانون سازوں کو بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی سہولت کو منسوخ کرنے کے حوالے سے کوئی نیا حکم نامہ جای نہیں کیا گیا ہے