لاہور(نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ جب جرائم کے خاتمے کےلئے کوئی آپریشن ہوتا ہے تو وہاں سویلین نگرانی ضرور ی ہوتی ہے اگر یہ بھی نہ ہو تو جوڈیشل کمیشن تو ہونا چاہیے ،وزیر اعظم طے کریں کہ ان کے جمہوری دور میں یہ سب کیا ہو رہا ہے اور یہ کون اور کیوں کر رہاہے ؟،ملک میں شفاف انتخابات نہ ہوئے تو ملک کو خطرہ ہے،ہم کراچی میں پورے آپریشن کے خلاف نہیں بلکہ رینجرزاور پولیس کے بعض اقدامات سے اختلاف ہے ،نیب کے اچانک متحرک ہونے سے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں ،قائم علی شاہ کے پاﺅں جلے ا تو انہیں ہوش آیا کہ گاڑی تو کوئی اور چلا رہا ہے ،وزیر اعظم کو استعفے اس لئے دئیے تھے کہ وہ کراچی میں ایم کیو ایم سے جو زیادتی ہو رہی ہے اس پر کمیشن بنا کر تحقیقات کروائیں ،صرف آپریشن سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا انتہا پسندی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ،بحیثیت قوم انتہا پسندی اور دہشتگردی ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے ،ملک کے اندر موجود دشمن عناصر سے لڑنے کے لئے پوری قوم کو وہی جذبہ یکجہتی بر قرار رکھنا ہوگا جو 16دسمبر کو آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد قوم میں نظر آیا تھا ۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے پریس کلب میں قمر نوید،میاں عتیق ،بیرسٹر محمد علی سیف اور محفوظ یار خان کے ہمراہ پریس کانفرنس اور لاہورہائیکورٹ میں الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی کے عدالتی فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔فاروق ستار نے کہا کہ پاک افواج کے جن افسران اور جوانوں نے پشاور میں دہشتگردو ںکاحملہ ناکام بناتے ہوئے شہادت کا رتبہ پایا پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے اپنی جانوں کے پیش کر کے قومی اثاثے کو محفوظ بنا یا ۔ یہ قربانیاں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے اور ہمیں سرحد پر ہی نہیں بلکہ اندرون ملک بھی دشمن کا سامنا ہے اور اسکے لئے اسی جذبے کی ضرورت ہے جو 16دسمبر کو قوم نے