اسلام آباد (نیوزڈیسک) عوام شاید دہشت گردی سے اس قدر خوفزدہ نہیں تھے جس قدر مختلف النّوع سیاسی رہنما کرپشن پر احتساب سے خائف ہیں ،وہ صرف خوفزدہ ہی نہیں ہیں بلکہ بعض تو حواس باختہ ہو گئے ہیں، احتساب کی شمشیر جوں جوں برہنہ ہو رہی ہے ان پر طاری کپکپی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، ملک عزیز کے نئے دور کی کرپشن کے مہاتما ان دنوں ایک خلیجی ریاست میں یکجا ہو رہے ہیں جہاں وہ سر جوڑ کر بیٹھیں گے اور اس بات کا پتہ چلائیں گے کہ احتساب پر مامور حکام کو بدعنوانی کی تفصیلات کیونکر حاصل ہوگئی ہیں ایسا لائحہ عمل مرتب کیا جائے کہ احتساب کا پھریرا لہرانے والوں کو کسی ایسی مشکل میں مبتلا کر دیا جائے کہ وہ اپنا کام بھول جائیں، دُنیا کی کسی دوسری مملکت میں بھی نظریاتی بنیادوں پر کرپٹ عناصر اس قدر بڑی تعداد میں یوں ایک جھنڈے تلے کم ہی اکٹھے ہوئے ہوں گے ،یہ لوگ جب اقتدار پر فائز تھے تو ان کے درمیان عجیب و غریب مکالمہ ہوتا تھا، اربوں کی کرپشن کرنے والا کروڑوں اور لاکھوں پر ہاتھ صاف کرنے والے کو کمتر اور کسی حد تک کم عقل تصور کرتا تھا، لاکھوں کی کرپشن تو اس کے سامنے کوئی معنی ہی نہیں رکھتی تھی۔ روزنامہ جنگ کے صحافی محمدصالح ظافرکی رپورٹ کے مطابق اسی دوران یہ ’’جانفزا‘‘ خبر آئی ہے کہ سندھ حکومت بھی اپنا احتساب کمیشن قائم کر رہی ہے احتساب کے ساتھ سندھ انتظامیہ کا یہ سنگین مذاق ناقابل فہم نہیں کیونکہ کے پی کے کی حکومت نے ایسا ہی کمیشن تشکیل دے کر اپنے ایک وزیر کو رشوت ستانی کی پاداش میں حوالہ زنداں کرکے نام کمانے کی کوشش کی تھی۔ اس کا خوب چرچا رہا سندھ میں حکومت کی باگ ڈور کرپشن کنگ کے ہاتھ میں ہے وہ اپنے جیتے جی کسی کو کرپشن کے الزام میں ہاتھ نہیں لگانے دے گا کیونکہ اسے بخوبی علم ہے