پشاور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ پرویز خٹک، جماعت اسلامی کے صوبائی رہنماءپروفیسر محمد ابراہیم، قومی وطن پارٹی کے سکندر خان شیرپاﺅ، عوامی جمہوری اتحاد کے شہرام ترکئی، مسلم لیگ(ق) کے انتخابات خان چمکنی، پی ٹی آئی کے فضل خان نے انتخابی بدنظمی کے مسئلے پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور اس مسئلے سے پیدا ہونے والی ناخوشگوار صورتحال کو درست کرنے کے ضمن میں اپنی اپنی تجاویزدیں۔ اجلاس نے ان تجاویز کو قبول کرتے ہوئے انہیں کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی صورت میں جاری کیا۔ سیاسی جماعتوں کے اجلاس اور بعد ازاں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ تین اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل سہ فریقی اتحاد میں شامل جماعتوں کو چاہیے تھاکہ وہ بلدیاتی انتخابات کے مسئلے پر احتجاج سے پہلے صوبائی حکومت اور دیگر پارٹیوں سے بات چیت کرکے مشترکہ لائحہ عمل سے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتیں کیونکہ صوبائی حکمران جماعت کو بھی وہی شکایت ہے جو اپوزیشن پارٹیوں کو ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے سیاسی جماعتوں کا ہر فیصلہ کھلے دل سے تسلیم کرنے کی نیت سے کل جماعتی کانفرنس بلائی ہے اور وہ اس کانفرنس کا ہر فیصلہ قبول کریں گے۔ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ انتخابات کے دوران پولیس صوبائی حکومت کے اختیار میں نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد تمام سرکاری مشینری الیکشن کمیشن کے اختیار میں چلی جاتی ہے اور ایسی صورتحال میں صوبائی حکومت انتخابی عمل میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی پارٹیوں کی اکثریت نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تمام اضلاع میں پولنگ کے دوران رونما ہونے والے واقعات کی معلومات اور شواہد اکٹھے کئے ہیں جو انتظامی تحقیقاتی کمیٹی میں پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں بھی اپنی اپنی معلومات اور شکایات و شواہد کمیٹی میں پیش کریں جو ایک ہفتے کے اندر تحقیقات شروع کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرحلہ وار انتخابات کےلئے میرا حکم نہیں چلتا بلکہ الیکشن کمیشن کو اتنے بڑے انتخابات کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کسی کو پر امن احتجاج سے ہر گز نہیں روکے گی۔