اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران شہری اوردیہی سندھ میں تفریق کرنے پر ہنگامہ آرائی ہوئی ہے ۔ اسمبلی ہال اس وقت مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا جب اپوزیشن جماعت فنکشنل لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان شہری اوردیہی سندھ میں تفریق کرنے پر نوک جھونک ہوئی ۔ نصرت سحر عباسی نے وقفہ سوالات کے دوران سوال اٹھایا کہ شہر کراچی اور اندرون سندھ دیہی علاقوں میں پانی کی قلت کے ذمہ دار وزیر بلدیات اور محمکہ صحت ہیں ۔ شرجیل میمین کا کہنا تھا کہ اپو زیشن ار کان نے کر اچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں تفریق کی ہے ۔ سندھ ایک ہے سندھ کے تمام ضلعوں ۔شہروں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں شر جیل ممین نے مطالبہ کیا کہ الزام سراسر بے بنیاد ہے ۔ سندھ اور کراچی کےلئے الگ اصطلاحات استعمال کر کے فرق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ شرجیل میمن کاکہنا تھا کہ نصر ت سحر عباتی تحریر ی طورپر معافی نامہ جمع کرائیں ۔ نصرت سحر نے کہاکہ وہ ہر گز معافی نہیں مانگیں گی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ متعدد بار اپنے خطاب میں یہ اصطلاح استعمال کرچکے ہیں دوسر ی جانب اپوزیشن لیڈر شہر یار مہر کا کہنا تھاکہ حکومت نے پانی کی اسکیموں پرخرچ ہونے والی رقم خرچ نہیں کی حکومت کی تر جیح صرف وز ارت اطلاعات بن کررہ گئی ہے اور پانی کی اسکیموں کا سارا بجٹ بھی و زارت اطلاعات میں لگ چکا ہے۔ پیپلز پارٹی کے کار کن اسمبلی مراد علی شاہ نے کہاکہ اپوزیشن ارکان معافی مانگیں وہ حکومت پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں