لاہور: محکمہ تعلیم کی سست روی اورپیک کی ناقص حکمت عملی کے باعث پانچویں کے بعد آٹھویں کے امتحانات بھی بدنظمی دیکھنے میں آئی۔
محکمہ تعلیم پنجاب نے آٹھویں جماعت کے امتحان کے لئے سوالنامے کم چھپوائے جس کے باعث 22لاکھ امیدوارمتاثر ہوئے۔ متعدد اضلاع سے شکایات ملیں جب کہ چشتیاں میں پرچے کی فوپو کاپی سے کام چلایا گیا۔ چھپائی کا ٹھیکہ پھر ناقص کارکردگی والی نجی کمپنی کو دے دیا گیا۔ حکومت کی ہدایت پر محکمہ تعلیم نے پانچویں اورآٹھویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات2015ء منعقد کیے جس کے لیے پیک (پنجاب ایگزامینیشن کمیشن) کا کام سوالنامے کی چھپائی اورترسیل کرنا جبکہ محکمہ تعلیم کا کام امتحانات کا انعقاد، عملے کی تعیناتی، پرچوں کی مارکنگ اورمینول رزلٹ کی تیاری ہے تاہم ناقص حکمت عملی کے باعث دونوں ادارے اپنی ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہیں۔
محکمہ ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے سوالنامے پرنٹ کرنے کا ٹھیکہ جس نجی پبلیشنگ کمپنی کودیا گیا ،گزشتہ برس انھی امتحانات میں ناقص کارکردگی پر پیک نے اس کمپنی کے 4 کروڑ روپے کی ادائیگی روک لی تھی ۔کمپنی کو پانچویں کے بعد آٹھویں کے امتحانی سوالنامے امیدواروں کی تعداد کے مطابق فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے ۔
پیک کے سربراہ ناصراقبال ملک نے کہا کہ امتحانات کی مانیٹرنگ تھرڈ پارٹی سے کرائی جارہی ہے۔ آٹھویں کے امیدواروں کو امتحانی مراکز میں سوالناموں کی فراہمی تعداد میں زائد توہوسکتی ہے کم نہیں۔ ہفتے کو آٹھویں کا پہلا پرچہ سائنس کا ہوا اس دوران لاہور کی سطح پر گورنمنٹ چشتیاں ہائی اسکول اسلام نگر ،گورنمنٹ مڈل اسکول جعفرفیہ کالونی میں معروضی طرز اور انشائیہ طرز سوالنامے تعداد سے کم نکلے ۔جبکہ ڈیرہ غازی خان،بہاولپور،لیہ،مظفرگڑھ خانیوال، ساہیوال ،شیخوپورہ،راولپنڈی وغیرہ میں قائم امتحانی مراکز سے بھی اسی نوعیت کی شکایات ملی ہیں۔