اسلام آباد (این این آئی)فاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کی ہے،ماضی کی طرح صورتحال پیدا نہیں ہوگی ،چیلنج سے نمٹنے کیلئے دنیا پاکستان کی مدد کیلئے آگے آئے ،ہم خطے اور بین الاقوامی طاقتوں سے
ملکر کام کررہے ہیں، افغانستان میں جامع حکومت بننی چاہیے۔فاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کودیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ پاکستان نے طویل عرصہ افغانیوں کے ساتھ کام کیا ہے، جب 1988میں افغانستان سے روس نکلا تو بہت سے مسائل پیچھے رہ گئے ،اب امریکہ اور نیٹو افواج نے افغانستان سے تیزی سے انخلا کیا ہے، اب پاکستان اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان سالہا سال سے35لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان کی پیچیدہ صورتحال کے باعث مخلوط حکومت ضروری ہے افغان مسئلے کے حل کیلئے عالمی برادری کی کوششیں ضروری ہیں، پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہماری معیشت مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتی، ماضی میں افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا ،دنیا ماضی کی غلطی کو پھر دہرا رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس سے افغانستان کو شدت پسند تنظیموں کا مرکز نہیں بننا چاہئے ، پاکستان مستحکم افغانستان کے لئے کوشاں ہے ،ہم خطے اور بین الاقوامی طاقتوں سے ملکر کام کررہے ہیں، افغانستان میں جامع حکومت بننی چاہئے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ افغانستان میں بدامنی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے لئے نقصان دہ ہے، اس وقت مہاجرین کو کوئی بحران نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے سرحدوں پر معمول کے مطابق کام جاری ہے، ہم نے کابل سے غیر ملکیوں اور غیر ملکی اداروں میں کام کرنے والوںکو نکالا ہے ،پی آئی اے کے ذریعے 45 سو افراد کا کابل سے انخلا کیا گیا ہے، مہاجرین کے لئے سرحد پر انتظامات کئے ہیں۔چوہدری فواد حسین نے کہاکہ افغان مہاجرین کے حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کی ہے،ماضی کی طرح صورتحال پیدا نہیں ہوگی ،دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی مدد کے لئے آگے آئے، افغانستان کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کے مشورے کو نظر انداز کیا گیا ۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ اشرف غنی نے افغانستان میں عام انتخابات نہیں کرائے ،جامع حکومت تشکیل نہیں دی گئی، یہ دو اقدامات نہ کرنے سے بڑے مسائل پیدا ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کوشش کررہا ہے کہ افغانستان میں جامع حکومت کی حمایت کی جائے، روس، چین ، پاکستان اور افغانستان پر مشتمل ٹرائیکا پلس اہم ہے اس حوالے سے خلیجی ممالک اور ایران کا بھی اہم کردار ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور ترکی اس معاملے پر ملکر کام کررہے ہیں، پاکستان اور ترکی افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں ،افغانستان میں حکومت افغانیوں نے تشکیل دینی ہے، اس حوالے سے خطے کی اور عالمی طاقتوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔