جمعہ‬‮ ، 21 فروری‬‮ 2025 

چیف جسٹس گلزار احمد نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے تمام ارکان کو طلب کر لیا

datetime 15  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے تمام ارکان کو منگل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔سپریم کورٹ اسلام آباد میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر

بینچ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ انشا اللہ میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، انہوں نے عدالت میں کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں اور بار کونسلز نے کیس میں فریق بننے کی درخواستیں دیں، افسوسناک بات ہے ہماری بار کونسلز سیاسی جماعتوں کا ساتھ دے رہی ہیں، تشویشناک بات ہے کہ سیاسی جماعتیں اور بار کونسلز اوپن بیلٹ کی مخالفت کر رہی ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ پاکستان بار کونسل اور سندھ ہائیکورٹ بار نے ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے، ان بارز نے ریفرنس پر رائے دینے کیخلاف بات نہیں کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلز نے اپنی درخواستوں میں آئین کے مطابق فیصلے کا لکھا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ بار کونسلز نے اپنی قراردادیں ججز کو بھی بھجوائیں، مقدمہ سننے والے ججز کو قراردادیں بھجوانا پروفیشنل رویہ نہیں ہے، واضح کرنا ہوگا بار کونسلز کا کام کہاں ختم اور عدالت کا کہاں سے شروع ہوتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ بار کونسلز کو سب سے زیادہ خطرہ سینیٹ میں اوپن بیلٹ سے ہے، بار کونسلز ماضی میں آئین اور قانون کی بالادستی کا کردار ادا کرتی تھیں، بار کونسلز سے درخواست کروں گا کہ اپنے موقف پر نظرثانی کریں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بار کونسلز کا موقف آزادانہ ہونا چاہیے ناں کہ سیاسی جماعتوں والا۔چیف جسٹس

پاکستان نے سماعت کے دوران سینیٹ الیکشن اور اس کی پوری اسکیم طلب کرلی، ریمارکس میں کہا کہ الیکشن خفیہ ہو مگر شکایت پر اس کی جانچ پڑتال ہوسکے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر سے سوالات کرنا چاہتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ کرپٹ پریکٹس کی روک تھام الیکشن

کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عام انتخابات سیکرٹ بیلٹ سے ہوتے ہیں لیکن کائونٹر فائلز ہوتی ہیں، جب تنازعہ ہوتا ہے تو کائونٹر فائلز لی جاسکتی ہیں، کیا الیکشن رولز کے ان سیکشنز کے نیچے بھی سینیٹ الیکشن کی ووٹوں کی جانچ ہوسکتی ہے؟وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے

مطابق کرپٹ پریکٹس کو روکنے کا طریقہ کار دیا گیا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کہیں گے کہ سیکرٹ بیلٹ ہے اور ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سیکریسی آرٹیکل 226 کا مینڈیٹ ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کوئی قانون کم نہیں کرسکتا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بخارا کا آدھا چاند


رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…