اسلام آباد، کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) وزیراعظم عمران خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے مابین بھی سینٹ کی ٹکٹوں کے معاملے پر اختلافات ہونے کا انکشاف ۔تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں صحافی طارق آفاق نے کہا کہ سینٹ ٹکٹوں کی تقسیم پر عمران خان اور پرویزخٹک میں اختلافات تھے۔پرویزخٹک اپنے
قریبی ساتھی دلروز کے لیے ٹکٹ لینے پر بضد تھے ۔ وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کارکنوں کو ٹکٹ دینے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویزخٹک نے رات گئے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے واک آئوٹ بھی کیا۔دوسری جانب صحافی عمار مسعود نے بھی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان ایک طرف فیصل واوڈا کو سینٹ میں ٹکٹ تو دوسری طرف پرویز خٹک ایک اور امیر زادے سابق وائس چیئرمین خیبر پختونخواہ فیصل سلیم کو ٹکٹ دلوانے کے لیے متحرک تھے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ فیصل سلیم کوایف آئی اے غیر قانونی کاروبار میں کئی مرتبہ طلب کر چکی ہے۔دوسری جانب جمہوری وطن پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوابزادہ گہرام بگٹی نے اپوزیشن بینجز پربیٹھنے ،وفاقی اور صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کی دھمکی دیدی اورکہاہے کہ سینٹ انتخابات کے حوالے سے بی اے پی اور پی ٹی آئی نے اعتماد میں نہیں لیا،بلوچستان اور مرکزمیں اتحادی کی حیثیت سے
مشاورت کرنی چاہیے تھی ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہاکہ سینٹ الیکشن کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ،سینٹ ٹکٹوں کے حوالے سے ہمیں تحفظات ہیں ،تحفظات دور نہ ہوئے تو وفاق اور صوبائی
حکومت حمایت سے دستبرداری کاآپشن بھی موجود ہیں،بی اے پی نے سینیٹر سرفراز بگٹی کوٹکٹ دیا تو وفاق اور صوبائی حکومت حمایت سے دستبردار ہوجائیںگے، رکن اسمبلی نوابزادہ گہرام بگٹی نے اپوزیشن بینجز پربیٹھنے اورسینٹ میں ووٹ کااستعمال نہ کرنے کی دھمکی
دیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان اور وفاق میں حکومت کے اتحادی مگر سینٹ کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ،پی ٹی آئی کی جانب سے بھی بلوچستان سے سینٹ ٹکٹ جاری کرنے پر شدید تحفظات برقرار ہے سرفرازبگٹی کو ڈیرہ بگٹی کی عوام نے مسترد کردیاہے لیکن بی اے پی کی
جانب سے سینٹ کی ٹکٹ جاری کرکے دوبارہ مسلط کیاجارہاہے، یہ فیصلہ جمہوری وطن پارٹی کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی جمہوری وطن پارٹی نے دوبار بی اے پی کو سپورٹ کیاہے اس سپورٹ کا مطلب یہ نہیں کہ بی اے پی ہمیں بائی پاس کرے ہم حکومتی اتحاد سے الگ ہوسکتے ہیں ۔