اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات کیلئے سیاستدانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے، ایک سیٹ کا ریٹ 50 سے 70 کروڑ روپے ہے، پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والا حاتم طائی نہیں وہ عوام کی کھال اتار کر پیسہ ہی بنائیگا، ماضی میں اوپن بیلٹ کا مطالبہ کرنے والے آج کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں، سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے نہ ہوا تو اپوزیشن والے روئیں گے،
پی ڈی ایم چوری بچانے کیلئے یونین بنی ہوئی ہے،ووٹوں کی خرید و فروخت میں سب سے زیادہ مال مولانا فضل الرحمن نے بنایا ہے، برآمدات بڑھنے سے روپیہ مضبوط اور مہنگائی میں کمی ہو گی،کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہو جائے تو پاکستانی ٹیم عالمی معیار کی ٹیم بن جائیگی۔ بدھ کو کلر سیداں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے سیاستدانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے، سوال ہے کیا یہاں سیاستدانوں کے ضمیر کا سودا ہوتا ہے یا نہیں، کیارشوتیں دے کر ضمیر خریدا جاتا ہے؟، ایم پی ایز اور سینیٹرز ملک کی قیادت ہیں،رشوت دے کر سینیٹر بننے اور ایم پی ایز کے ضمیر بیچنے کا سلسلہ 30سالوں سے جاری ہے ، سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس میں سیاسی قیادت کو بھی پیسہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خود پانچ سال پہلے سینیٹ انتخابات میں پیسے کی آفر ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ مجھے کسی ایک نے نہیں کئی لوگوں نے سینیٹ کے انتخابات میں پیسے کی پیشکش کی اور کہا کہ یہ پیسے آپ شوکت خانم کو دیدیں، مجھے ہی نہیں ہمارے پارلیمانی بورڈ کے ارکان کو بھی پیسے کی بھی پیشکش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو چور اپنے آپ کو سیاست دان کہتے ہیں اور پی ڈی ایم چوری بچانے کی یونین بنی ہوئی ہے، ان سب سے یہ سوال پوچھنا چاہئے کہ تیس سال سے آپ لوگ برسراقتدار تھے آپ نے سینیٹ کے انتخابات میں خرید و فروخت کو روکنے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے کیوں اسے روکنے کی کوشش نہیں کی، چونکہ وہ خود پیسہ بناتے ہیں اس لئے انہوں نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا، یہ جمہوریت کی نفی ہے، جمہوریت میں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پیسہ لگا کر کوئی سینیٹر بن جائے، جو پیسہ لگا کر سینیٹر بنے گا وہ پیسہ ہی بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ جن ارکان کو ہم نے پارٹی سے نکالا تھا اور انہوں نے کیسز کئے ہوئے تھے، تو اگر ویڈیو پاس ہوتی تو عدالت میں لے جاتا، ویڈیو دکھا کر کیس ہی ختم کروا لیتے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں سینیٹ کی ایک سیٹ کا
ریٹ 50 سے 70 کروڑ روپے ہے اور جب کوئی اتنا پیسہ لگا کر سینیٹر بنے گا تو وہ بلوچستان کی کیا خدمت کرے گا، وہ کوئی حاتم طائی تو نہیں ہے، وہ آ کر پیسہ ہی بنائیگا، وہ پاکستانی عوام کی کھال اتارے گا اور پاکستان کا خون چوسے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی کی قیادت سب کو علم ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں پیسہ چلتا ہے، مولانا فضل الرحمن کی
پارٹی میں وہ لوگ بھی سینیٹر بن گئے جو جے یو آئی(ف)میں تھے ہی نہیں، وہ باہر سے آ کر سینیٹر کیسے بن جاتے ہیں؟، مولانا فضل الرحمن نے سینیٹ کے انتخابات میں سب سے زیادہ پیسہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات کے لئے سیاستدانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے، ہمیں یہ سوچنا ہے کہ کیا ہم نے کیا اسی کرپٹ سسٹم کے تحت سینیٹ کا الیکشن کرانا ہے یا شفافیت لے کر آنی ہے،
دونوں بڑی جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں واضح طور پر کہا تھا کہ اوپن بیلٹنگ ہونی چاہیے، گزشتہ سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن)نے اوپن بیلٹنگ کا موقف اختیار کیا اور اس کی میں نے بھی تائید کی، آج یہ کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں؟وزیراعظم نے کہا کہ یاد رکھیں اگر اوپن بیلٹنگ نہ ہوئی تو اپوزیشن والے روئیں گے، سیکرٹ ووٹنگ میں حکومت کو اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں، ہم حکومت میں ہونے کے باوجود اوپن بیلٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں جب سیاسی قیادت بدعنوان ہو گی تو کیا
تھانیدار اور پٹواری ٹھیک ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم کو جیت پر مبارکباد دیتا ہوں، مصروفیات کے باعث میچ دیکھنے کا موقع نہیں ملا، پاکستانی کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہو جائے تو پاکستان کی ٹیم عالمی معیار کی ٹیم بن جائیگی، بھارت نے اپنا کرکٹ سٹرکچر ٹھیک کر لیا ہے اور بھارتی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنتی جا رہی ہے، ہمارے ملک میں ٹیلنٹ زیادہ ہے لیکن جس طرح کی کارکردگی ہمیں
دکھانی چاہیے تھی وہ نہیں دکھا سکے، اب کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کر لیا گیا ہے، ٹیلنٹ کو نکھارنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے، انشا اللہ ہماری ٹیم عالمی معیار کی ٹیم بن جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھتی ہے کیونکہ ہماری درآمدات زیادہ ہیں، پیپلزپارٹی کے دور میں روپے کی قیمت 25فیصد کم ہوئی ہے تو مہنگائی میں بھی 25 فیصد کا اضافہ ہوا،
جب موجود حکومت برسر اقتدار آئی تو روپے کی قدر میں 24.5 فیصد کی کمی ہوئی، مہنگائی اس لئے ہوتی ہے کہ ہماری درآمدات زیادہ ہوتی ہیں اور ڈالر باہر جا رہا ہوتا ہے، جب ڈالر کی قلت پیدا ہوتی ہے تو روپے کی قدر گر جاتی ہے، تیل مہنگا ہونے سے کرایوں میں اضافہ ہوتا ہے، بجلی اور گیس بھی مہنگی ہو جاتی ہے، 70فیصد دالیں ہم درآمد کرتے ہیں اس وجہ سے ان کی قیمت بڑھتی ہے، اسی طرح گھی بھی مہنگا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری برآمدات میں اضافہ شروع ہو جائے تو روپیہ مضبوط ہو گا اور مہنگائی کم ہو گی، برآمدات بڑھ رہی ہیں، ہمارا روپیہ مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بارشیں بروقت نہ ہونے سے بارانی علاقوں میں گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے ہمیں گندم درآمد کرنا پڑی ہے۔