اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)2روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے نام نہ لیتے
ہوئے کہا کہ تین بڑوں نے میٹنگ کے دوران فیصلہ کیا کہ ہم کسی صورت بلیک میل نہیں ہوں گے۔واضح طور پر کہا گیا کہ ان کے بلیک میل ہونے کے ہتھکنڈے سے ہم گھبرانے والے نہیں، جس جس نے کرپشن کی انہیں آخر تک لے جائیں گے۔تینوں نے فیصلہ کیا کہ انہوں نے جتنا زور لگانا ہے لگا لیں۔انہوں نے امریکا میں لابنگ کر لی، سعودی عرب سے بھی مدد کی درخواست کی لیکن تینوں سے فیصلہ کیا کہ ہم بلیک میل نہیں ہوں گے۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ کافی دنوں سے نواز شریف کا بھی کوئی بیان نہیں سامنے آیا۔دوسری جانب پی ڈی ایم نے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد اپنی نئی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں پی ڈی ایم کے تین بڑوں آصف زرداری ،نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان رابطے ہوئے ہیں جس میں حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ٹف ٹائم دینے کے لئے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال ہوا ہے اور ان تجاویز کو منظوری کے لئے پی ڈی ایم کے چار
فروری کو ہونے والے اجلاس میں پیش کیا جائیگا ۔ذرائع نے بتایا کہ 31 جنوری کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک کے تین بڑی جماعتوں کے قائدین کے رابطے ہوئے ہیں ،مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آصف زرداری
کو ٹیلی فون کیا ہے ،دونوں رہنمائوں نے آصف زرداری کو ان کی بیٹی کی شادی مبارکباد دی اورنئے جوڑے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق تینوں رہنمائوں میں 31جنوری کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد نئی سیاسی حکمت عملی پر غور وغوض کیا گیا ،آصف زرداری کی
جانب سے ایک بار پھر لانگ مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد کا آپشن استعمال کرنے کی تجویز پیش کی گئی اور کہا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے قانون سازی پر حکومت کی جانب سے ترمیم کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیا جائیگا ،اس موقع پر نوازشریف نے سینیٹ انتخابات کے بعد مارچ
میں لانگ مارچ کی تجویز دی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام تجاویز کوآج کے سربراہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائیگا تاہم تینوں رہنماں نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مزید سرگرم ہونے پر اتفاق کیا ہے ۔