اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی کے سپریم ورٹ میں زیر سماعت مقدمہ میں ریمارکس دیئے ہیں کہ پی آئی اے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے کیا اس کو بند کردیں ،پی آئی اے کے بارے میں کوئی ایک چیز بتائیں جو اچھی ہو، کراچی ایئرپورٹ پر خستہ اور خراب حالات میں جہاز کھڑے ہوئے ہیں،
اگر خدا نخواستہ حادثہ ہو گیا تو لوگوں کا کیا ھوگا،ایئر پورٹ کی طرف گند نظر آتا ہے، ھر خراب چیز ایئر پورٹ پر نظر آتی ہے ،پی آئی اے، اے ایس ایف اور کسٹم والے لوگوں کو سہولیت فراھم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں،پی آئی اے میں کوئی پروفیشنلزم نظر نہیں آتا،ھم بھی ایک ادارہ ہیں، لوگوں کے مسائل حل کرنا ھمارا کام ہے،پی آئی اے کو کس طرح چلانا ہے ھمیں پتہ ہے ،پی آئی اے کے علاوہ بھی کمپنیاں اچھ کام کررہی ہیں ،اگر کوئی بھی ادارہ یونین کے ھاتھوں میں دینگے تو وہ ادارہ بند ہی ہوجائیگا،اس سب کاپھر کون زمہ دار ہوگا،سابق وزیر اعظم لندن گئے تو پی آئی اے کا جہاز وہاں کھڑا رہا،انہیں کس نے ایسا کرنے کی اجازت دی،لندن میں طیارہ کس کے خرچ پر کھڑا رہا،جس نے گلگت گھومنا ہووہ خاندان کے ساتھ جہاز لے کر چلا جاتا ہے،جس نے کہیں اور جانا ہو وہ جہاز کا رخ بدلوادیتا ہے،یہ جو کرونا وائرس ایئرپورٹ سے بیرون ملک سے آیا یہ پی آئی اے اور حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہوا ،اس وقت ہر جگہ ملک میں کرونا کی بات ہو رہی ہے ،اگر سیکیورٹی کا یہ حال رہا تو کون سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی، ہم تو عدالتی کام کے لئے یہاں موجود ہیں،حکومت نے کرونا کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا، اور ہمیں کہہ دیا کہ عدالتی کام روک دیں۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ
9 سالوں میں پی آئی اے کے 12سربراہ تبدیل ہو چکے ہیں، پی آئی اے تو ھماراادارہ ہے اس کیساتھ نازیبا سلوک کیا گیا،آج بھی سڑک پر کوئی کسی سے پوچھے تو لوگ اللہ کا شکر کیالفاظ ادا کرتے ہیں،پی آئی اے کے ملازمین نے ایک سابقہ سربراہ کو واش روم میں بند کردیا،اگر گھر کا ملازم ایک گلاس پانی دیر سے پہنچاتا ہے تو اس کو نکال دیتے ہیں،سٹیل مل کی حالات ھمارے سامنے ہیں۔جس کی حالت خراب ہے،
پی ائی اے ایک قومی ادارہ ہے،پورے پاکستان کو اس پر فخر ہے،بد قسمتی سے کچھ لوگوں کی خراب ہونے سے ادارہ خراب ہو گیا ہے،ادارے میں ایسے ملازمین بھی ہیں جو ایمانداری سے کام کررہے ہیں،ایک خاتون جیکولین کینیڈی نے پی آئی اے سے سفر کیا تو ایئر لائین کی تعریف کیایئر مارشل ارشدملک اچھے اور قابل انسان ہیں،ایئر مارشل ارشد ملک کو بطور سی ای او کام کی اجازت دی جائے تو وہ تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے،عدالت جب کہے ارشد ملک اسی وقت چلے جائیں گے
کراچی میں غیر قانونی تعمیرات عدالت کے حکم سے مکمل طور پر رک گئی ہیں،پی آئی اے میں اس طرح عدالتی حکم سے بہتری آئے گی۔ایک موقع پر جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ھمیں ادارے کا مستقل تین سال کے لئے سربراہ چاھیئے۔ کو ادارے کو بہتر کر سکے ،اس ادارے میں ایک حکومت اپنے بندے بھرتی کرتی ہے اور دوسری اکر نکال دیتی ہے ،نکالے جانے والے بعد میں ترقی اور رقوم کا دعوی کرتے ہیں،
ان کوپھر تیسری حکومت لاکھوں روپے دے دیتی ہے،ھم جانتے ہیں بہت ساری لابیز ادارے کے خلاف کام کررہی ہیں،پی آئی اے کے اندر بھی لابیز ہیں جو اس کو چلنے نہیں دیتیں،وہ اقدامات اٹھائیں جو سیاسی حکومتیں نہیں لیتیں،اگر اقدامات لئے جاتے تو ایئر لائین کا یہ حال نہ ہوتا۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر اٹارنی جنرل کی یقین دہانی
پر سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کو فرائض جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر پی آئی اے کی سی بی اے یونین کے عہدیداروں کو طلب کرتے ہوئے پی آئی اے مینجمنٹ اور سی بی اے یونین سے ایک ماہ میں مستقبل کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی ہے ۔۔توصیف