کسی گاؤں میں سیلاب آ گیا، حکومت کا نمائندہ گاؤں پہنچا، سیلاب کا بہاؤ دیکھا اور لوگوں سے مخاطب ہوا، پانی تیز ہے، بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور پانی خطرے کے نشان سے دو فٹ اونچا ہو چکا ہے، گاؤں کے لوگ ڈر گئے اور انہوں نے پوچھا ”اب کیا ہو گا“ حکومتی نمائندے نے ہنس کر جواب دیا ”ڈرنے کی کوئی بات نہیں، ہم نے انتظام کر دیا ہے، میں نے خطرے کے نشان کو دو فٹ سے بڑھا کر چار فٹ کر دیا ہے،
ہم اب سیلاب سے دو فٹ اونچے ہو چکے ہیں۔ ہماری حکومت نے بھی مہنگائی اور معاشی بدحالی کے سیلاب کا ایک دل چسپ حل نکالا، عالمی منڈی میں پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں تیس فیصد کمی آ گئی، حکومت نے یہ فائدہ عوام کو دینا تھا لیکن اس نے کل پٹرول پر ٹیکس میں 106 فیصد اضافہ کر دیا جس کے بعد حکومت پٹرول سے ہر ماہ 10 ارب روپے مزید ٹیکس وصول کرے گی، فروری کے مہینے میں پٹرولیم لیوی چار روپے 75 پیسے تھی، یہ مارچ سے 19 روپے 75 پیسے ہو گئی ہے یوں آپ دیکھ لیجیے حکومت نے کتنی خوب صورتی سے خطرے کی لکیر نیچے سے اوپر کھسکا کر ملک کو نقصان سے بچا لیا، میں اس زبردست فیصلے پر حکومت کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ہم آج کے ایشو کی طرف آتے ہیں، میاں نواز شریف چارہفتوں کے لیے علاج کے لیے لندن گئے تھے، چودہ ہفتے ہو چکے ہیں لیکن علاج ابھی شروع نہیں ہوا چناں چہ حکومت کے وزراء نے میاں نواز شریف کی بیماری کو جعلی کہنا شروع کر دیا، یہ الزام کس حد تک درست ہے، میاں نواز شریف کب واپس آئیں گے اور اگر حکومت نے برطانیہ سے میاں صاحب کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کر دی تو ن لیگ کی حکمت عملی کیا ہو گی جب کہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کا کہنا ہے ہم نیب کی حراست میں ضرور رہے لیکن ہماری تفتیش نہیں ہوئی، یہ الزام کس حد تک درست ہے۔