عزت و وقار کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، پاکستان ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہے،پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا اعلان کر دیا

27  فروری‬‮  2020

راولپنڈی(این این آئی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہیں، عزت و وقار کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں،بھارتی طرز عمل خطے میں قیام امن کیلئے خطرہ ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی شرانگیزی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،

پاک فوج نے ایل او سی پر بڑھتی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، 27 فروری کو دشمن سرپرائز ہو کر ناکام واپس لوٹا،یہ دن ہماری تاریخ میں ایک روشن باب ہے اور اس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے،بھارت کی سول و عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر خطے میں جنگ چھڑی تو غیرارادی اور بے قابو نتائج ہوں گے،مسئلہ کشمیر کا حل ہمارا قومی مفاد اور سلامتی کا ضامن ہے، آزادی کی اس جدوجہد میں ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے،خطہ اور دنیادو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں،افغان مفاہمتی عمل پر کرنا دفتر خارجہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، میری معلومات کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہیں ہے،جو معاہدہ ہونے جا رہا ہے اس کے بہت مثبت نتائج آئیں گے۔ جمعرات کو یہاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے گفتگو میں 27 فروری کو پیش آنے والے واقعہ، لائن آف کنٹرول (ایل او سی)، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور آپریشن ردالفسار کے 3 سال مکمل ہونے سمیت مختلف معاملات پر بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں جب بھی مشکل وقت آیا پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان نے اس کا بہادری سے مقابلہ کیا۔انہوں نے 27فروری 2019 کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی،

14 فروری کو پلوامہ کا واقعہ ہوا اور بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر بیجا الزامات لگائے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ سچ صرف ایک بار بولنا پڑتا ہے، پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ہر طرح کے تعاون کی پیش کش کی۔انہوں نے کہا کہ تاہم انتہا پسند بھارت قیادت نے 25 اور 26 فروری کی درمیانی شب ایک ناکام اور بزدلانہ کارروائی کی، ہم مکمل طور پر تیار تھے اور جو سرپرائز دشمن ہمیں دینا چاہ رہا تھا وہ خود سرپرائز ہوکر ناکام لوٹ گیا۔انہوں نے کہا کہ

پاکستان نے اس کے جواب میں دشمن کو دن کی روشنی میں نہ صرف موثر جواب دیا بلکہ اس کے 2 لڑاکا طیارے بھی مار گرائے اور ان کا ایک ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا، بھارت کی اسی بھوکلاہٹ کے دوران بھارت نے اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 27 فروری کا دن اب ہماری تاریخ میں ایک روشن باب ہے اور اس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے، ایک سال قبل آج کے دن افواج پاکستان نے قوم کی امنگوں پر پورا اترکر دکھا، ہم نے ناصرف وطن کی سرحدوں کا کامیاب دفع کیا بلکہ دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا،

آج کا دن ان شہدا کے نام جنہوں نے 1947 سے دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور شہدا کے لواحقین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس وطن کے تحفظ کے لیے قربان کردیا، ہم تمام غازیوں کی بہادری کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جو وطن کے دفاع کے لیے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے لڑ رہے ہیں۔آج کے دن کو یوم تشکر اور یوم عزم قرار دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اللہ کے شکر سے افواج پاکستان قوم کے غیرمتزلزل اعتماد پر اس عزم کے ساتھ پوری اتری کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی جنگیں حب الوطنی، عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ عزت و وقار کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں، پاکستان کی مسلح افواج ہر میدان میں دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔لائن آف کنٹرول کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری مشرقی سرحد پر بھارت کی طرف سے لگاتار خطرات درپیش ہیں، بھارت اپنی بوکھلاہٹ اور اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کیلئے جو کھیل، کھیل رہا ہے اس سے پاکستان کی سول و ملٹری قیادت بخوبی آگاہ ہے۔انہونے کہاکہ بھارت کا یہ طرز عمل خطے میں قیام امن کے لیے شدید خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی شرانگیزی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،

رواں سال اب تک 384 سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی جس میں ہمارے 2 شہری شہید اور 30 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ گزشتہ 17برسوں میں ایل او سی پر سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی جبکہ 2019 میں سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی اور ان خلاف ورزیوں میں 2014 میں آنے والی بھارتی حکومت کے بعد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ایل او سی پر بڑھتی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، ہماری بھرپور جوابی کارروائی کی بدولت بھارت کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ایک ذمہ دار اور پروفیشنل فورس ہیں، جب ہمیں مجبور کیا جاتا ہے تو ہم صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں تاہم بھارتی فوج نہتے شہریوں پر فائرنگ کرتی ہے۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کی سول و عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر اس خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے غیرارادی اور بیقابو نتائج ہوں گے مگر یہ طے ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہیں۔مسئلہ کشمیر کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے جس کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ بھارت نے 1947 میں ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا، بھارت نے 73 سال سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت کے  غیرقانونی اور غیراخلاقی اقدام

سے مقبوضہ کشمیر کی پہلے سے متنازع حیثیت کو اقوام متحدہ کی قراردوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید خراب کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 207 دنوں میں مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ 73 برسوں سے جاری ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں، وہاں زندگی پوری طرح مفلوج ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف نظریاتی یا جغرافیائی تنازع نہیں رہا بلکہ عالمی تاریخ میں انسانی حقوق کی پامالی کا سب سے بڑا المیہ بنتا جارہا ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ دنیا بھر میں اور بھارت میں اس پر مظاہرے ہورہے ہیں، ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبایا نہیں جاسکتا، مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے،  اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے کہ

اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، عالمی طاقتوں اور اہم عالمی سربراہان نے بھارت میں اس ظلم و ستم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیا جبکہ ہیومن رائٹس واچ کی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے متعلق رپورٹ کو وہاں کی اصل عکاسی قرار دیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ صرف ہمارا قومی مفاد ہے بلکہ ہماری قومی سلامتی کا ضامن بھی ہے، آزادی کی اس جدوجہد میں ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطہ اور دنیادو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں کیونکہ اگر دو جوہری طاقتیں جنگ میں چلی جائیں تو اس کے نتائج کسی کے بھی قابو میں نہیں ہوں گے،

اشتعال انگیزی پر کسی کا بھی کنٹرول نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کی بات ہے تو ہم اپنی تیاری ارادوں پر نہیں بلکہ صلاحیت کے مطابق کرتے ہیں کیونکہ ارادے راتوں رات بدل سکتے ہیں لیکن صلاحیت اپنی جگہ پر موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر صلاحیت کر مرکز پاکستان ہے، ہم بھارت کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ہر وقت تیار ہیں، بھارت نے جب بھی کوئی ایسا قدم اٹھایا ہے تو ہم نے اس کا بھرپور جواب دیا ہے لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا یہ خطہ جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے اور اگر یہ دو طاقتیں جنگ کریں گی تو اس میں کس کا نقصان ہے، یہ دونوں کے لیے تباہی کا باعث ہو گا۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے تاہم بدقسمتی سے جس قسم کے بیانات وہاں سے آرہے ہیں ہم انہیں بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں

اور اس کے لیے ہر قسم کا جواب تیار ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں اور بھارت کی تمام دفاعی تیاریوں پر مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت اس وقت دنیا میں فوج پر اخراجات کرنے والے ملکوں میں پہلے تین ممالک میں آتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور ہم 100فیصد تیار ہیں۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت نے اگر کبھی بھی کسی قسم کی جرات کی تو پاکستان کی مسلح افواج ہر طریقے سے تیار ہیں، ان کے اور ہمارے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے لیکن آپ نے دیکھا ہو گا کہ پچھلے سال اسی بجٹ کے ساتھ ان کو کیا جواب ملا تھا، ہم اسی طرح ہر وقت تیار ہیں اور انشااللہ اپنے ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے حالات سے پوری دنیا واقف ہے اور وہاں کے عوام جس کرب سے گزر رہے ہیں

اس کرب کا پورا احساس سب کو ہے اور ہمیں سب سے زیادہ ہے، اس سلسلے میں تمام تر آپشن میز پر موجود ہیں، ہمارے ملک کی قیادت نے ہر جگہ پر اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے، مسئلہ کشمیر اب بھرپور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، اس مسئلے کو بطور فلیش پوائنٹ دیکھا جا رہا ہے اور پوری دنیا میں اسے تسلیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی جانب قدم بڑھ رہے ہیں تاہم ان کی رفتار وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے، مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے دنیا اسے دیکھ رہی ہے اور ہمارے ملک کی قیادت نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور دنیا کو بتایا کہ اس کے کیا نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرح سے تیار ہے اور اس بات کا فیصلہ ہماری حکومت نے کرنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے آگے کیسے بڑھنا ہے لیکن جو ممکن ہو سکتا تھا وہ ہم کر چکے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ

افغان مفاہمتی عمل پر کرنا دفتر خارجہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے لیکن میری معلومات کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہیں ہے اور جو معاہدہ ہونے جا رہا ہے اس کے بہت مثبت نتائج آئیں گے اور افغانستان میں امن کا پاکستان سے زیادہ کوئی بھی خواہاں نہیں ہو سکتا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان سے تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں، ہمارے بہت دیرینہ اور اچھے تعلقات ہیں اور جہاں تک اس امن معاہدے کی بات ہے تو پاکستان نے اس معاہدے میں سہولت کردار ادا کرنے کے لیے اپنی بہترین کوشش کی، ہمارے اس کردار کو تمام فریقین کی جانب سے متفقہ طور پر تسلیم کیا گیا لہٰذا مجھے افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ رہی۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی پر پوری عالمی برادری کا بہت واضح موقف ہے، حالیہ دورہ بھارت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خطے میں پاکستان کے کردار کو سراہا تو پوری عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کرتی ہے اور وہ صورتحال سے مکمل طور پر باخبر ہیں اور اپنے طور پر ہماری مدد بھی کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…