اسلام آباد(آن لائن)حکومت اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کل پیر سے شروع ہوں گے جس میں منی بجٹ لانے یا 300 ارب کے مزید نئے ٹیکسز لگانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف جائزہ مشن اور حکومتی ٹیم کے درمیان دو دن کے وقفے کے بعد پیر کی صبح سے مذاکرات کا چھٹا دور وزارت خزانہ میں شروع ہوگا۔
مذاکرات میں تین سیشن ہوں گے جس میں پاکستانی وفد کی قیادت سکریٹری خزانہ کریں گے۔حکومتی اہداف حاصل کرنے کے لیے پالیسی سطح کے مذاکرات میں تجاویز زیر غور آئیں گی، ریگولیٹری باڈیز نیپرا اور اوگرا کو آزادانہ کام کرنے کی شرط کا جائزہ لیا جائے گا۔مذاکرات میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا، پاور سیکٹر کے لیے نئے سلیب متعارف کروائے جانے کا بھی امکان ہے جب کہ ایف بی آر کے لیے نظرثانی ٹیکس ہدف کا تعین کیا جائے گا ساتھ ہی ایف بی آر کی جانب سے نئے ٹیکس اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ پر بات چیت ہوگی۔اجلاس میں وزارت نجکاری نقصان زدہ اداروں کی فروخت کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرے گی جب کہ نجکاری پروگرام کو تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج ریٹ اور شرح سود کے اعداد و شمار آئی ایم ایف کو فراہم کیے ہیں، مذاکرات کے بعد پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط جاری کرنے کا فیصلہ ہوگا۔علاوہ ازیں ایف بی آر کے ساتھ منی بجٹ سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں بھی فالو اپ میٹنگ ہوگی جس میں رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کی ماہانہ وار کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور ریونیو کے اقدامات و اہداف طے کیے جائیں گے۔