جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

مانسہرہ کے مدرسے میں 120 بچے زیر تعلیم، ملزم قاری شمس الدین سرکاری سکول ٹیچر بھی ہے اور باقاعدہ تنخواہ لیتا ہے، بچے کو نہ صرف زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکہ ۔۔ڈی آئی جی ہزارہ نے کیس میں مفتی کفایت اللہ کا کردار بے نقاب کردیا

datetime 27  جنوری‬‮  2020 |

اسلام آباد(این این آئی)ڈی آئی جی ہزارہ پولیس نے مانسہرہ زیادتی کیس پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچے کی حالت اتنی خراب تھی سوچا کہ کیا کوئی انسان ایسا کرسکتا ہے۔سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال کا سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا جائزہ لیا گیا اور ان کے تدارک پر بات چیت کی گئی۔

ارکان نے کہا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات صرف مدرسوں تک محدود نہیں۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے تجویز دی کہ بچوں سے ذیادتی کے ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں۔جاوید عباسی نے کہا کہ ان واقعات میں 80 فی صد فیملی ،اساتذہ اور جاننے والے لوگ ملوث ہوتے ہیں،لوگ عزت کی خاطر چپ کر جاتے ہیں، بچوں کے تحفظ کے حوالے سے موجودہ قوانین کا جائزہ لیا جائے اور جامع رپورٹ تیار کر کے سینیٹ میں پیش کی جائے۔روبینہ خالد نے کہا کہ غریب والدین کو پیسے دے کر صلح کر لی جاتی ہے، زیادتی کے بعد بچے کی موت ہو جاتی ہے تو پولیس اورلوگ اصل واقعہ کودبا دیتے ہیں، بچوں سے زیادتی کے خلاف قوانین بنانے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کو ساتھ رکھا جائے۔ڈی آئی جی ہزارہ نے مانسہرہ واقعہ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لڑکوں سے زیادتی کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں، ایبٹ آباد میں گزشتہ سال 252 بچوں سے زیادتی کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے، مانسہرہ کے مدرسے میں 120 بچے پڑھ رہے تھے، ملزم قاری شمس الدین سرکاری اسکول ٹیچر بھی ہے اور باقاعدہ تنخواہ لیتا ہے، بچے کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے بلکہ قید کر کے مارا بھی گیا، بچے کی حالت اتنی خراب تھی سوچا کہ کیا کوئی انسان ایسا کر سکتا ہے۔

مدرسے کو بند کر دیا گیا ہے اور منتظم کو گرفتار کر رہے ہیں۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہم نے غیر رجسٹرڈ مدارس کے ہاسٹلز کو ختم کرنے کا کہہ دیا ہے، ہزارہ بار ایسوسی ایشن نے ملزم کا کیس نہ لڑنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے، جے یو آئی (ف) کا رہنما مفتی کفایت اللہ ملزم کو سپورٹ کرتا رہا ہے، مفتی کفایت نے الیکٹرونک میڈیا پر پریس کانفرنس کی اور اس کا جو کردار رہا وہ میڈیا کے سامنے نہیں بتا سکتے۔پولیس بریفنگ کے دوران ملک بھر میں بچوں سے زیادتی کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 2018 میں خیبر پختون خوا میں بچوں سے زیادتی کے 143 کیسز، اسلام آباد میں 130، بلوچستان میں 98 اور سندھ میں 1016 کیسز رجسٹرڈ ہوئے، خیبرپختونخوا میں 2019 میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا، بچوں سے زیادتی کرنے والے لوگ زیادہ تر بچوں کو جاننے والے ہی ہوتے ہیں، جاننے والے، پڑوسی اور دکاندار بچوں کو زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…