جمعہ‬‮ ، 25 اکتوبر‬‮ 2024 

مشرق وسطیٰ بارود کا ڈھیر ،خطہ جنگ کے دہانے پر،ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت ،امریکا کا کیا نقصان ہونے والا ہے ؟ حیرت انگیز انکشاف کر دیا گیا

datetime 10  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ بارود کا ڈھیر بنا ہوا ہے ،خطہ جنگ کے دہانے پر ہے،حکومت ملک کے اندرونی معاملات میں کوئی کردار نہیں ادا کر پا رہی تو خطے کے مسائل میں کیا کردار کریگی؟،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پارلیمان میں دیا گیا پالیسی بیان حوصلہ افزاء نہیں تھا ،خطے میں تناؤ کی صورتحال میں پاکستان کو امریکہ اور ایران کیساتھ دیرینہ تعلقات کی بنیاد پر فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے،

امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا اثر امریکہ کے صدارتی انتخابات پر پڑے گا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ خطے میں تناؤ کی صورتحال میں پاکستان کو امریکہ اور ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی بنیاد پر فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے،مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال میں پاکستان کو امریکہ کے سامنے ڈٹ کر کھڑے نہیں ہونا البتہ ہمسایہ ملک ایران کیساتھ ہمدردی کا اظہار کرنی چاہئے کیوں کہ اس کے خلاف حملے میں پہل کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ کے آرمی چیف کو فون سے ادراک کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا اس صورت حال میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے مسلم ممالک سے بات کرے اور اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کی کانفرنس بلوائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پارلیمان میں دیا گیا پالیسی بیان حوصلہ افزاء نہیں تھا جبکہ خطے میں کشیدگی پر ایوان میں دیا گیا یہ بیان صحافیوں کی دی جانے والی بریفنگ سے زیادہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی ایرانی اور سعودی ہم منصب سے کیا بات ہوئی جبکہ امریکی سیکریٹری خارجہ کی آرمی چیف سے ہونیوالی بات چیت میں کیا طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کا امن خطرے میں ہے جب کہ حکومت نے نہ تو قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا نہ ہی خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی میں موجودہ صورت حال زیر بحث آئی۔انہوں نے کہا کہ فیصلے عوام کے منتخب ایوان کی جانب سے نہیں ہو رہے نہ ہی حکومت کی جانب سے پارلیمان کی شراکت داری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب بتایا جا رہا ہے کہ اپنی سر زمین استعمال کرنے نہیں دینگے،

سر زمین تو ویسے بھی استعمال نہیں ہو رہی آپ کا حکومتی کردار کیا ہے، کس طرح اپنی بات منوا سکتے ہیں، ہماری فوجیں کہاں کہاں ہیں یہ سب باتیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حالات کا جبر ہے یا حکومت کی نا اہلی کہ پاکستان سفارتی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دے رہا کہ خطے کے کشیدہ صورت حال میں بہتری کے لیے کردار ادا کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی بڑی عسکری قوت اور ایٹمی طاقت ہے ہمیں خطے میں تناؤ میں کمی کے لیے بیک ڈور سفارت کاری سے کام لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ہو رہا ہے کہ اس صورت حال میں پاکستان کا نمایاں کردار ہو سکتا تھا لیکن حکومت ملک کے اندرونی معاملات میں کوئی کردار نہیں ادا کر پا رہی تو خطے کے مسائل میں کیا کریگی؟۔ انہوں نے کہاکہ امریکی سیکریٹری خارجہ کی آرمی چیف کے ساتھ بات چیت کا مقصد یقینا یہ ہو گا کہ پاکستان ان کے ساتھ فریق بنے،ان کے بقول پاکستان کو غیر عسکری حل نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے بصورت دیگر اس کے دنیا پر سنگین اثرات ہو سکتے ہیں۔امریکی سیکریٹری خارجہ کے پاکستان کے وزیر خارجہ کی بجائے آرمی چیف سے رابطے پر شیری رحمن نے کہا کہ یہ سیاسی حکومت کی کوتاہی ہے کہ اس نے فیصلہ سازی کے حوالے سے خلا چھوڑا ہے اور یہ قدرتی عمل ہے کہ اس خلا کو کسی نہ کسی نے پر کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تناؤ کی اس صورت حال میں سعودی عرب اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پیغام دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں بڑھاوا نہیں چاہتا اور ان کی نظر میں یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے صدر مہاتیر محمد نے درست کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم لوگ اپنے اپنے ملک سے آگے دیکھیں کیوں کہ اس نئی صورت حال میں کوئی کسی پر بھی حملہ کر سکتا ہے،ان کے مطابق اسرائیل بھی حالیہ کشیدہ صورت حال میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے جو عموما جارحانہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منٹوں میں فیصلہ کرکے سوشل میڈیا پر براہ راست اعلان کر دیتے ہیں، صدر ٹرمپ خارجہ امور و سفارت کاری کے روایتی طریقہ کار اور رسم و روایات کا مذاق اڑاتے ہیں اسی وجہ سے ان کا غیر متوقع پن مشہور ہے اور تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ بارود کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور یہ خطہ اس وقت جنگ کے دہانے پر ہے،امریکہ کی داخلی سیاسی صورت حال خاصی کشیدہ ہے جہاں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال امریکی صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کی ابتدا فروری کے آغاز میں پارٹیوں کے پرائمری انتخابات سے ہو جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسا متعدد بار یہ ہو چکا ہے کہ کسی ملک کے سربراہ نے خود کو داخلی سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے خارجہ محاذ کھول لیا اور قومی سلامتی کے نام پر فیصلہ سازی کے تمام اختیار اپنے ہاتھ میں لے لئے۔انہوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا اثر امریکہ کے صدارتی انتخابات پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی ڈرامائی صورت حال سے شاید صدر ٹرمپ کو اپنے مواخذے اور سینیٹ میں مقدمے سے قوم کی توجہ ہٹانے میں مدد ملے۔



کالم



ملک کا واحد سیاست دان


میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…