اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج نے درندوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔شوپیاں میں 4 کشمیریوں پر بھارتی فوج کی طرف سے انسانیت سوز تشدد کا انکشاف،4کشمیریوں کو فوجی کیمپ لے جاکر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مظلوموں کے سامنے مائیک رکھ کر چیخیں سپیکر کے ذریعے پورے علاقے کو سنوائی گئیں۔
کشمیری رہنماشہلا رشید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ شوپیاں میں 4 کشمیریوں پر بھارتی فوج کے انسانیت سوز تشدد کا انکشاف ہوا ہے، کشمیریوں کو فوجی کیمپ لے جاکر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مظلوموں کے سامنے مائیک رکھ کر چیخیں پورے علاقے کو سنوائی گئیں۔دریں اثنابھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم پر تشویش کا اظہار کردیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ممتا بینرجی نے کہا کہ ’ انسانی حقوق کا عالمی دن ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے‘۔ اپنے پیغام میں ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے کشمیر میں انسانی حقوق اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے دعا بھی کی۔اپنے ایک اور ٹوئٹ میں ممتا بینرجی نے کہا کہ انسانی حقوق کا معاملہ میرے دل کےانتہائی نزدیک ہے۔انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 1995 میں قید خانے میں ہلاکتوں کے خلاف 21 روز سڑک پر گزارے اور احتجاج کیا۔خیال رہے کہ بھارت پر حکمرانی کرنے والی ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردیا تھا۔
مذکورہ آرٹیکل کی منسوخی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی جس کے ساتھ اس خطے کی حیثیت بھی دیگر بھارتی ریاستوں کی طرح ہوگئی۔آئین میں مذکورہ تبدیلی سے قبل دہلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری کو بڑھاتے ہوئے 9 لاکھ تک کر دیا تھا۔بعدازاں مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا اور کسی بھی طرح کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی برقرار رہی۔
تاہم اس میں چند مقامات پر جزوی نرمی بھی دیکھنے میںاائی۔واضح رہے کہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد وادی میں ہونے والے انسانی حقوق کے استحصال پر امریکی میڈیا بھی بول پڑا اور اقوام متحدہ کے کردار پر سوالات اٹھادیے۔ سی این این کی جانب سے اپنی رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا کہ ’کیا کشمیر جیسے اس اہم ترین مسئلے پر سلامتی کونسل مزید 50 سال گزرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرے گا؟‘خیال رہے کہ بھارتی کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سفارتی سطح پر پاکستان بھی بہت زیادہ متحرک دکھائی دیتا ہے۔اس ضمن نہ صرف پاکستانی وزیر خارجہ دیگر ممالک سے روابط میں ہیں بلکہ اسلام آباد کے مطالبے پر کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس بھی منعقد ہوا۔