اسلام آباد( آن لائن )چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ نظر ثانی کی اپیل مسترد ہونے کے بعد قانونی پابندی کی وجہ سے دوسری بار نظر ثانی درخواست نہیں سنی جاسکتی،اس حوالے سے سپریم کورٹ کے اپنے چار فیصلوں کی نظیر موجود ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے یہ ریمارکس وڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے ایک کیس کی سماعت کے دوران دیے ۔ عدالت نے مجرم کی دوسری نظرثانی اپیل بھی مسترد کردی۔سپریم کورٹ میں ای کورٹ نظام کے ذریعے سزائے موت کے مجرم رستم شیخ کی دوسری نظر ثانی اپیل کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ مجرم چاہیے تو صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل دائر کر سکتا ہے۔ نظر ثانی کی اپیل مسترد ہونے کے بعد دوبارہ نظر ثانی درخواست نہیں سن سکتے کیونکہ ہمیں قانون پابندکرتاہے ۔چیف جسٹس پاکستان نے مجرم کے وکیل سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ آپ صدرمملکت سے دوبارہ رحم کی اپیل کریں۔ اگرہم نےآپ کی دوبارہ نظرثانی اپیل سنی توہرمجرم دوبارہ نظرثانی کی اپیل دائرکردیگا۔مجرم رستم شیخ نے مارچ 1999میں اپنے دورشتے داروں کوقتل کردیاتھا۔مقتولین میں بشیراحمد اورحیدربخش شامل تھے۔ مجرم کوخیرپور کی انسداددہشت گردی عدالت نے اکتوبر1999میں سزائے موت سنائی تھی۔مجرم کی سزاکیخلاف تمام اپیلیں اور رحم کی اپیل بھی مسترد ہوچکی ہے اوراس کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری ہوچکے ہیں۔