اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

پولیس مرکزی ملزم کو پکڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتی،فیصلہ آنے پر مشال خان کے بھائی نے کیا مطالبہ کردیا

datetime 7  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہری پور (آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک)مشال قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا جس پر مشال خان کے بھائی ایمل خان نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایمل خان کا کہنا تھا کہ ہم وکلا سے فیصلے پر مشاورت کریں گے۔مشال کے قتل میں تمام ملوث افراد کو سزا ہونی چایئیے، ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ کیس میں تمام ملزمان کو سزا ملے ،پولیس مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی حالانکہ اس کیس میں مرکزی ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا چاہئیے۔

ایمل خان نےمزید کہا کہ ہم نے عبدالولی خان یونیورسٹی کو مشال خان کے نام سے منسوب کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ بھائی کی کمی تو پوری نہیں ہو سکتی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مشال خان کو انصاف ملے۔واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں ایک ملزم کو سزائے موت ‘پانچ کو 25 ،25 سال قید جبکہ 25ملزمان کو چار‘ چار سال قید کی سزا سنا دی جبکہ 26 کوشک کا فائدہ دے کر رہا کردیاگیا‘عدالت پانچ پانچ ملزموں کو بلا کر سزا سنائی‘ ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ‘ جیل کے اطراف سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے دستے تعینات تھے‘میڈیا کو بھی جیل کے اندر تک رسائی نہیں دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو مشال قتل کیس میں گرفتار 58 ملزموں کوسنٹرل جیل ہری پور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج فضل سبحان کے سامنے پیش کیا گیا۔اے ٹی سی کے جج فضل سبحان نے ایک ملزم کو سزائے موت اور پانچ کو 25-25 سال جبکہ 25ملزمان کو چار چار سال قید کی سزا سنائی۔اس موقع پر ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اورجیل کے اطراف سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے دستے تعینات تھے۔عدالت پانچ پانچ ملزموں کو بلا کر سزا سنا ئی ۔کل 58 ملزموں

میں سے 26 کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا گیا۔یاد رہے کہ 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔ مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ایبٹ آباد منتقل کیا گیا۔ ستمبر 2017 سے جنوری 2018 تک کیس کی 25 سماعتیں ہوئیں، جن میں 68 گواہ پیش ہوئے۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد 30 جنوری کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔واضح رہے کہ مشال خان کے قتل کا مقدمہ 61 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہوا اور 58 ملزمان گرفتار ہوئے جب کہ تین ملزم عارف خان، اسد اور صابر تاحال مفرور ہیں۔دریں اثنا

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…