کراچی (نیوزڈیسک) پاکستان میں بھینسوں کی جگہ واشنگ مشینوں نے لے لی ہے جہاں پر مختلف کیمیکل سے انتہائی مضر صحت دودھ تیار کیا جاتا ہے ، یہ افسوسناک انکشاف ہونے پر محکمہ فو ڈ نے چھاپہ مارا تو واشنگ مشین میں مختلف کیمیکلز ڈال کر دودھ تیار کیا جا رہا تھا ، محکمہ فوڈ نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ کراچی میں مصنوعی دودھ کی سپلائی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں 65فیصد مصنوعی دودھ کی سپلائی کا بھی انکشاف ہوا جس میں نوری آباد، ساکرو، سجاول، ٹھٹھہ، دھابیجی اور اطراف کے علاقوں کے علاوہ کراچی کی بھینس کالونیز بھی کریم نکالا دودھ جو سفید پانی کے علاوہ کچھ نہیں 65فیصد ایسا مصنوعی دودھ سپلائی کیا جا رہا ہے جو فی کلو قیمت کے اعتبار سے انتہائی کم قیمت کا ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دودھ کا کاروبار کرنے والے تاجروں نے اپنی مشکلات کی آڑ میں ایسے مصنوعی دودھ کی قیمتیں بڑھانے کی کوشش تیز کر دی ہیں تاکہ ڈبل فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ دودھ کے ایک تاجر کے مطابق دودھ کو گاڑھا کرنے کے لیے اس میں سنگھاڑا پاؤڈر مکس کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں دودھ سمیت ہر اشیاء اور دیگر تمام چیزوں اور ٹرانسپورٹ کرایہ میں بھی خود ساختہ اضافے نے کراچی کے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ جبکہ لوگوں کی ماہانہ آمدنی نے گزشتہ کئی برس سے اسی جگہ پر بریک لگائی ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں کسی بھی چیز کی قیمت میں اضافے کو کراچی کے شہری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ پاکستان میں بھینسوں کی جگہ واشنگ مشینوں نے لے لی ہے جہاں پر مختلف کیمیکل سے انتہائی مضر صحت دودھ تیار کیا جاتا ہے ، یہ افسوسناک انکشاف ہونے پر محکمہ فو ڈ نے چھاپہ مارا تو واشنگ مشین میں مختلف کیمیکلز ڈال کر دودھ تیار کیا جا رہا تھا ، محکمہ فوڈ نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔