لاہور ( این این آئی) آل پاکستان مسلم لیگ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے بینظیر بھٹو شہید کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ پرویز مشرف صدر مملکت تھے، ضلعی سطح کے افسر کو احکامات نہیں دے سکتے تھے،اس لیے بی بی کو سکیورٹی نہ دینے کا الزام بے بنیاد ہے،فیصلہ مقدمے کے چالان، شواہد اور بیانات کے برعکس ہے ،رعب، خوف یا مصلحت کا اثر نظر آتا ہے،
اقبال جرم کے باوجود سہولت کاروں کو بری کر کے اصل منصوبہ سازوں کو عدالت سے دور کردیاگیا۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت کردی کی عدالت کا بے نظیر قتل کیس پر فیصلہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا،فیصلہ مقدمے کے چالان، شواہد اور بیانات کے برعکس ہے،قتل کے ذمہ داران قتل سے مستفید ہونے والے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سید پرویز مشرف صدر پاکستان تھے، بی بی کی حفاظت کے ذمہ دار تھے نہ ہی انہوں نے کسی کو پوسٹ مارٹم یا جائے وقوعہ دھونے کے احکامات دئے ،پرویز مشرف پر یہ الزام بے بنیاد ہے کہ انہوں نے بی بی کو خاطر خواہ سکیورٹی نہ دی۔حقیقت یہ ہے کی پرویز مشرف نے بے نظیر کو آگاہ کردیا تھا اور انہیں پیشکش کی تھی کہ اپنی مرضی کے افسران بتائیں جنہیں آپ کی سکیورٹی پر مامور کیاجائے۔بے نظیر بھٹو اور پی پی کی قیادت نے سرکاری سکیورٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے رحمان ملک کو چیف سکیورٹی افسر بناتے ہوئی بلاول ہاؤس اور ان کے ذاتی محافظ خالد شہنشاہ کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار بنا دیا گیا۔پرویز مشرف صدر پاکستان تھے۔ ان کے بعد وفاقی حکومت کا وزیراعظم، پنجاب کا وزیراعلیٰ، پنڈی کا کمشنر اور ڈی سی او تھے۔ایسے میں پرویز مشرف پر الزام لگانا حقیقت کے برعکس ہے۔ ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ابتدائی چالان میں نہیں تھا،
پی پی کے دور حکومت میں اپنی خفت مٹانے کے لئے ڈالا گیا تھا۔ پہلے کہا گیا کہ سید پرویز مشرف کا معاملہ الگ کردیا گیا ہے مگر آج انہیں سزا سنائے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیصلہ عجلت میں کیاگیا۔ فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے،اعلیٰ عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے شروع کر دیئے ہیں،امید ہے ہمیں بھی انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ بی بی کے قتل کا فائدہ کسے ہوا۔جعلی وصیت بنا کر پارٹی کی صدارت کس نے حاصل کی۔بی بی کی انشورنس کس نے کلیم کی اور بلاول ہاؤس اور بے نظیر کے سکیوریٹی آفیسر خالد شہنشاہ کو کس نے قتل کروایا۔یہ ایسے سوالات ہیں جو بے نظیر قتل مقدمے سے جڑے ہیں مگر ان کی تحقیقات نہیں ہوئی ،جن پولیس افسران کو 10 اور 7سال کی سزائیں سنائی گئی ہیں وہ بھی انصاف کے منافی ہیں۔
لاش کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری کی فون کال کی بنا پر ہوئی اس کی ذمہ دار پولیس افسران نہیں ہیں۔جائے وقوعہ اگر نہ بھی دھوئی جاتی تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس قدر شدید دھماکے کے بعد خون اور انسانی گوشت کے لوتھڑوں سے کوئی اہم ثبوت ملنے کی توقع نہیں تھی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پولیس افسران اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے یہ کہا گیا کہ سید پرویز مشرف کو اس مقدمے سے الگ کردیا گیا ہے
اور ان کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا مگر عجلت میں آج ہی ان کا فیصلہ بھی سنا کر انہیں اشتہاری قراردیتے ہوئے جائیداد کی قرقی کے احکامات اور وارنٹ گرفتاری جاری کر دئے گئے۔ پرویز مشرف جب وطن واپس آئے تو اس مقدمے میں ضمانت پر تھے۔ وہ طلب کئے جانے پر عدالت میں حاضر بھی ہوتے رہے۔ اس کے باوجود انہیں بار بار بلانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ ہم فوری طور پر اے ٹی سی کیسز کی نظر ثانی کے لئے ہائی کورٹ کے ججوں کے پینل سے نظر ثانی کی اپیل کریں گے۔