ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

پیپلز پارٹی نے فیصلہ مسترد کر دیا، آج القاعدہ اور طالبان کی فتح ہوئی ہے، کیس کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کو کس لیے قتل کیا گیا؟ پیپلز پارٹی کا کیس کے فیصلے پر حیران کن ردعمل

datetime 31  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کے بچوں نے اپنی والدہ کے قتل کیس کا فیصلہ ناقابل قبول قرار دے کر مسترد کردیا۔عدالتی فیصلے پر بلاول، آصفہ اور بختاور بھٹو زرداری نے اپنے رد عمل کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور شہید بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے بینظر بھٹو کے قتل کیس

میں دیئے گئے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے مایوس کن اور نا قابل قبول قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی رہائی نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ خطرناک بھی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی پی پی اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کے بارے میں سوچے گی۔ آصفہ بھٹو نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ سہولت کاروں کو سزا دی گئی مگر جو اصل مجرم پایا گیا وہ آزاد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مشرف اپنے جرم کا حساب نہیں دیتے انصاف نہیں ہوگا، ہم 10 سال بعد بھی انصاف کا انتظار کریں۔جبکہ بختاور بھٹو زرداری کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ مشرف نے جائے وقوعہ کو دھونے کا حکم دیا۔بختاور نے اپنی ٹوئٹ کے ساتھ ہیش ٹیگ میں پرویز مشرف کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔یاد رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 سال بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سنادیا جس میں 5ملزمان کو بری اور پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے جبکہ سابق پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو 17، 17 سال کی سزا کا حکم دیا گیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کے کیس میں انسداد دہشتگردی کی راولپنڈی کی کورٹ کی جانب سے آج دئیے ہوئے فیصلے پر سخت حیرانی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کو یقین ہے کہ انصاف نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ہوتا ہوا نظر آیا ہے۔

القاعدہ اور طالبان دہشتگردوں کے خلاف ثبوت دئیے گئے تھے لیکن ان کی بریت بہت حیران کن ہے اور متعدد سوالات اٹھاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ القاعدہ کے عسکریت پسندوں کی فتح ہوئی ہے۔ دو پولیس افسران کو سزا دی گئی ہے لیکن یہ سوال کہ انہیں کس نے حکم دیا تھا کہ شہادت کے مقام کو دھو دیا جائے اور تمام اہم ثبوتوں کو ضائع کر دیا جائے۔ اس بات کا کوئی جواب نہیں ملا۔ پولیس افسروں کی سزا اس وقت تک کمزور رہے گی جب تک کہ انہیں حکم دینے والے لوگوں کے خلاف مقدمہ نہیں چلتا اور سزا نہیں ہوتی۔

یہ بات بھی نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ اس کیس کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ اہم مرحلے میں داخل ہو چکے تھے اور وہ جنرل پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرنے والے تھے۔ یہ بات بھی نوٹ کی جاتی ہے کہ اس کیس کی ایف آئی آر پنجاب پولیس نے شہید محترمہ کے خاندان کے مشاورت کے بغیر درج کی اور پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی اس مقدمے میں فریق نہیں بنایا۔پیپلزپارٹی یاد دلاتی ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے قتل کی سازش کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بات سب کو معلوم بھی ہے کہ جنرل مشرف نے انہیں دھمکی دی تھی کہ اگر وہ انتخابات سے قبل پاکستان واپس آئیں تو ان کی زندگی کو خطرہ ہوگا چونکہ پاکستان پیپلزپارٹی کو اس مقدمے میں فریق نہیں بنایا گیا تھا پارٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف فوری طور پر اپیل دائر کرے۔ پاکستان پیپلزپارٹی بھی اس مقدمے میں فریق بننے کے لئے عدالتی ذرائع کا استعمال کرے گی اور اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔ پارٹی اس کیس کے مکمل فیصلے کے منظر عام آنے کے بعد اپنا تفصیلی ردعمل دے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…