اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا فیصلہ آئندہ آنے والی اسمبلی کریگی ٗ کبھی عدلیہ سے لڑتا نہیں ٗ ان کے ساتھ بھاگتا رہتا ہوں جب تک وہ تھک نہ جائے ٗ مک مکا کہہ دینا بہت آسان ہے مگر ہر کیس کی ایک طویل داستان ہے
ٗ ہر کیس میں چار چار پانچ پانچ سو پیشیاں ہوئی ہیں ٗ اسحاق خان کے دور میں مجھ پر بارہ کیسز بنائے گئے ٗ ہر مقدمہ جیل کے اندر جیتا ٗ این آر او میں جمہوریت ٗ ا لیکشن اور نوازشریف کی واپسی تھی ٗ میاں صاحب سے میری کوئی لڑائی نہیں ہے ٗ نوازشریف کو پنجاب کی حکومت نہ دیتا تو ہم مشرف کو نہیں نکال سکتے تھے ٗہمیں ذاتی مفادات کی بجائے جمہوریت کی بحالی کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ میرا طریقہ ہے کہ میں کبھی عدلیہ سے لڑتا نہیں بلکہ ان کیساتھ ساتھ بھاگتا رہتا ہوں جب تک وہ تھک نہ جائیں ٗمک مکا کہہ دینا بہت آسان ہے ٗ مگر ہر کیس کی ایک طویل داستان ہے ٗمجھ پر تمام کیسز سیاسی طور پر بنائے گئے اور سب کے سب ختم ہوگئے، ہر کیس میں چار چار پانچ پانچ سو پیشیاں ہوئی ہیں ٗغلام اسحاق خان کے دور میں مجھ پر 12 کیسز بنائے گئے، ہر مقدمہ جیل کے اندر سے جیتا۔آصف علی زر داری نے کہاکہ مجھے ایم پی او کے تحت بند کیا گیا اور میں نے اپنے سارے مقدمے جیل میں بیٹھ کر لڑے اور تمام میں بری ہوا ،جب میں جیل سے نکلا تو مجھے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ،
جیل سپریٹنڈنٹ نے کہا کہ سر سامان یہیں رہنے دیں آپ نے دوبارہ آناہے ۔آصف زرداری نے کہا کہ مرتضیٰ بھٹو کو شہید کرکے بے نظیر کی حکومت کو گرایا گیاٗ مجھ پر تشدد ہوا زبان کاٹی گئی ٗشدید تشدد کی وجہ سے میری حالت نازک ہوگئی اور ہسپتال منتقل کیا گیا تو پولیس نے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی ٗ7 سال کی سزا پر میں نے 24 سال قید کاٹی ٗمشرف دور میں ہمارے کیسز سیشن کورٹ میں منتقل ہوئے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ این آراو اس لئے کیا گیا کہ اس میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر معاملات شامل تھے اور اس میں جمہوریت، الیکشن اور نواز شریف کی واپسی بھی تھی، پیپلز پارٹی نے کبھی کرپشن اور انتقامی کارروائی نہیں کی۔آصف علی زر داری نے کہا کہ میں 5 سال صدر رہا میرے پاس تمام پاورز تھے، میں نے رضاکارانہ طور پر تمام اختیارات واپس کیے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا اپنا ایک مائنڈ سیٹ ہے، نیب غریبوں کو اٹھاکر بلیک میل کرکے پیسے لے کر چھوڑدیتا ہے۔آصف علی زر داری نے کہاکہ میرے خلاف گواہی دینے کیلئے جعلی گواہ تیار کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی گواہ میرے خلاف بیان دینے پر رضامند نہیں ہوا، میرے کیسز کی سماعت کیلئے اٹارنی جنرل آفس سے ججوں کی تقرریاں کی گئی اور ان ججز نے میرے کیسز کو طویل کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اگر میرے خلاف کیسز ختم ہوگئے تو ان کے ملازمت بھی ختم ہوجائیگی۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میرے میاں صاحب سے کوئی لڑائی نہیں ہے ،ایک کلرک بھی اپنے اختیارات کسی کو نہیں دیتا لیکن میں نے آئینی ترامیم کے ذریعے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے۔
ایک سوال پر آصف علی زر داری نے کہاکہ میرے کچھ لوگوں نے کہا کہ پنجاب میںآپ حکومت بنا لیں لیکن میں نے میاں صاحب کو حکومت بنانے دی کیوں کہ اگر میاں صاحب کو پنجاب کی حکومت نہ دیتا تو ہم مشرف کو نہیں نکال سکتے تھے ٗمجھ سے پوچھا کہ مشرف کیا کریں گے تو میں نے کہا وہ گالف کھیلیں گے ٗاگر میں ایسا نہیں کرتا تو وہ آرمی سے مارشل لاء لگاوا دیتے۔ انہوں نے کہاکہ مفاہمت کی سیاست ہی کی وجہ سے جمہوریت پروان چڑھتی ہے اور ہمیں ذاتی مفادات کی بجائے جمہوریت کی بحالی کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہاکہ اب کرپشن کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے کیونکہ میڈیا اور سوشل میڈیا بہت تیز ہوگیا ہے جب آپ گھر پہنچتے ہیں تو آپ کی کرپشن کی داستان آپ سے پہلے آپ کے بچوں کے علم میں آجاتی ہے اور وہ گھر کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی پوچھتے ہیں کہ پاپا! آپ نے کرپشن کیوں کی؟پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے نوازشریف کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ان کی اور میری جنگ شروع نہیں ہوئی ٗابھی میں ان سے ناراض نہیں ہوا ٗ ابھی تک ان کی مدد کررہا ہوں اور میں نے ان کی حکومت بچائی ٗجسٹس کھوسہ نے جو بات ان کے لیے جو کہہ دیا وہ بہت ہے۔