اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شریف خاندان کے قانونی ماہرین /وکلا کی ٹیم کی میڈیا سے گفتگو ۔ پانامہ کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے بارے تحفظات ظاہر کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ الزام نواز شریف نے لندن میں غیر قانونی پیسے سے فلیٹ رکھے ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ اتنی طویل ہے جو کہ لکھی جا ہی نہیں سکتی تھی۔ اس میں بھی کوئی ایک الزام نہیں ملا۔
سپریم کورٹ نے وہ الزامات مانے ہی نہیں جو نواز شریف پر لگائے گئے۔ انہیں چوتھی ایک وجہ سے نا اہل کر دیا گیا۔ 1947 سے اب تک کبھی ایسا نہیں ہوا۔ جے آئی ٹی کے جنات نے 35 سال کے کاغذات چھان مارے لیکن انہیں کچھ نہیں ملا۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ ان کو جے آئی ٹی پر تحفظات تھے لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔ نواز شریف کو کرپشن الزامات یا لندن فلیٹس کے حوالے سے نا اہل قرار دیتے تو سمجھ آتی تھی۔ 20ا پریل کو 3 ججز نے فیصلہ دیا اور ان کے باقی دو ساتھیوں نے ان کی بات نہیں مانی۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن تاریخی نہیں البتہ تاریک دن ہے۔ عدالت کے وقار کو انشا اللہ ملحوظ خاطر رکھیں گے اور اپنے کارکنوں سے اپیل کریں گے کہ وہ پر امن رہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ یہ کام پہلی بار نہیں ہوا بلکہ یہ کام بار بار ہوا ہے۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف پاکستان مسلم لیگ(ن) کا کیا قصور ہے۔ ہم منتخب ہو کر آتے ہیں اور رسوا کرکے ایوانوں سے نکال دیئے جاتے ہیں۔ ہم جانیں دے کر جمہوریت کی آبیاری کرتے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایک مہرہ ہے جس کی بنیاد پر سازش کی جا رہی ہے۔ نواز شریف کی نا اہلی پانامہ پیپرز کی بنیاد پر نہیں ہوئی،
کرپشن کی بنیاد پر نہیں ہوئی اور اختیارات کے غلط استعمال کی بنیاد پر نہیں ہوئی۔ بلکہ انہیں بیٹے کی ایک کمپنی پر نا اہل کیا گیا۔ اب ہم بھرپور طاقت کے ساتھ لوٹیں گے اور اس بار فیصلہ بڑا ہوگا۔ بار بار منتخب ہو کر آنا اور پھر چلے جانا اب یہ کام نہیں چلے گا۔ کسی کو پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے، کوئی وزیر اعظم جلا وطن کر دیا جاتا ہے
اور کسی وزیر اعظم کو نا اہل قرار دے دیا جاتا ہے۔کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ نواز شریف بطور وزیر اعظم خطرناک ہیں لیکن اب پابندیوں سے آزاد ہو چکے ہیں اور سیاسی میدان میں زیادہ سرگرم ہیں ۔ نواز شریف جمہوریت کیخلاف سازشیں کرنے والوں کیلئے اب زیادہ خطرناک ہیں۔ عمران خان سن لیں کہ وہ خود کچھ دن بعد بغلیں جھانکیں گے اور اگلی باری ان کی ہے۔