اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے شریف خاندان کیخلاف پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے فوری عہدہ چھوڑنے اور وزیر اعظم نواز شریف ٗ ان کے بچے مریم نواز ٗ حسین نواز اور حسن نواز کیخلاف نیب میں ریفرنس دائر کر نے کا حکم دیدیا ہے ۔ جمعہ کو پانا ما کیس کا حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کے کمرہ نمبر ایک میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق فیصلہ ساڑھے گیارہ بجے سنایا جانے تھا تاہم فیصلہ سنانے سے قبل ججز نے اپنے چیمبر میں مشاورت کی اور تقریباً آڈھا گھنٹے تاخیر سے فیصلہ سنانا شروع کیا ۔بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ فیصلہ تاخیر میں سنانے پر معذرت خواہ ہیں انہوں نے کہاکہ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل سنائینگے ۔جسٹس اعجاز فضل نے پاناما عملدر آمد کیس کا فیصلہ پڑھ سنایا جس کے تحت پانچوں ججوں نے متفقہ طورپر وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیدیا ۔فیصلے کہا گیاکہ نواز شریف فوری طورپر وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں ۔عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو 6 ہفتے میں جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف کے خلاف ریفرنس داخل کرنے کی ہدایت کی۔عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکم دیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔عدالتی فیصلے میں 6 ہفتے میں نیب کو ریفرنس دائر اور 6 ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔فیصلے میں کہاگیا کہ سپریم کورٹ کاایک جج فیصلے پرعملدرآمدکی نگرانی کریگا۔فیصلے میں کہاگیا کہ صدرمملکت پاکستان آئین پرعملدرآمد کرائیں۔ عدالتی فیصلہ میں کہا گیاکہ نوازشریف اثاثے ظاہرکرنے میں ناکام رہے
عدالتی میں فیصلے میں کہاگیا کہ وزیر اعظم نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے ٗنوازشریف آئین کے آرٹیکل62ایف ون کے تحت اہل نہیں ہیں ٗعدالت نے فیصلہ میں اسحاق ڈار اور وزیر اعظم کے داماد کیپٹن صفدر کو بھی نا اہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف بھی نیب میں ریفرنس دائر کر نے کاحکم دیا ہے ۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں الیکشن کمیشن کو نواز شریف کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ جے آئی ٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے ۔
فیصلہ سننے کیلئے تحریک انصاف کے رہنما مریم اورنگزیب ٗعوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد ٗ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق ٗعارف علوی ٗشیریں مزاری ٗشفقت محمود ٗ بابر اعوان ٗفواد چودھری ٗایم کیوایم پاکستان کے رہنما میاں عتیق کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے تاہم چیئر مین تحریک انصاف عمران خان سپریم کورٹ نہیں آئے۔پاناما کیس کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دیا گیا تھا
اور اہم مقامات ریڈ زون اور سپریم کورٹ کے اطراف پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔سپریم کورٹ کے گرد حفاظتی رکاوٹیں اورخاردار تاریں لگائی گئی تھیں اور درخواست گزاروں کو اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں تھی۔پولیس کے مطابق ریڈ زون میں موجود دفاتر میں کام کرنے والے افراد دفتری ریکارڈ اپنے ساتھ رکھیں۔واضح رہے کہ پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ 3 رکنی عمل درآمد بینچ نے 21جولائی کو محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ جسٹس اعجاز افضل خان ٗجسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن نے وزیر اعظم نواز شریف ان کے بچوں حسین ،حسن اور مریم نواز ،داماد کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر عائد الزامات کی مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا جبکہ دیگر دو فاضل ججزمسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے اپنے اپنے اختلافی نوٹ کے ذریعے وزیر اعظم نواز شریف کو عوامی عہدے کیلئے نا اہل قرار دینے کی رائے دی تھی۔
ججز کی اکثریت کے فیصلہ کی روشنی میں ا یف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ٗواجد ضیاء کی سربراہی میں اسٹیٹ بنک کے افسر عامر عزیز، نیب کے عرفان نعیم منگی، ایس ای سی پی کے بلال رسول ٗایم آئی کے بریگیڈیئرکامران خورشید اور آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید پر مشتمل 6رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے دو ماہ کے اندر اندر تحقیقات مکمل کر کے10جولائی کو اپنی حتمی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔جے آئی ٹی رپورٹ میں میں وزیراعظم اورانکے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کیخلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی گئی تھی ٗ اس رپورٹ پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فاضل عدالت نے 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔