نیویارک (این این آئی)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بھارتی حکومت کے دھمکی بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دھمکی آمیز بیانات سے پورے خطے کا امن و استحکام خطرے میں پڑ جائیگا ٗ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی شدت کا احساس کر نا چاہیے ٗ سیاسی مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق خل کیا جائے ٗ اسلامی ممالک کشمیر کے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کیلئے آواز بلند کریں ۔وزیراعظم محمد نواز شریف سے سعودی ولی عہد اور سعودی عرب کے نائب وزیراعظم شہزادہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز نے نیویارک میں ملاقات کی، ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بہترین دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا وزیراعظم محمد نواز شریف نے سعودی عرب کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی قسم کے خطرے سے تحفظ کیلئے معاونت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے ملاقات کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مقبوضہ فورسز نے جموں و کشمیر کی پوری ریاست کو جیل بنا دیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی حکومت کے حالیہ دھمکی آمیز بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے پورے خطے کا امن و استحکام خطرے میں پڑ جائے گا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو مسئلہ کی شدت کا احساس کرنا چاہئیے اور اس سیاسی مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت کشمیری عوام کی امنگوں کے عین مطابق مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، اس طرح کشمیری عوام کو اپنی منزل کا خود فیصلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے او آئی سی اور دیگر اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ وادی کشمیر کے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کیلئے آواز بلند کریں جن کے انسانی حقوق بھارتی سیکورٹی فورسز وحشیانہ طاقت کے استعمال سے پامال کر رہی ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے سعودی ولی عہد کو دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے ساتھ ساتھ ملک سے شدت پسندی کے خاتمہ کے قومی ایکشن پلان پر پیشرفت کے بارے میں بھی بتایا۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پوری مسلم امہ کو شدت پسندی کے اس خطرہ سے بچانے کیلئے اجتماعی طور پر کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں اطراف نے علاقائی صورتحال خصوصاً افغانستان میں امن کوششوں کے ساتھ ساتھ شام، عراق اور یمن کی صورتحال بارے بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے مسلم دنیا میں ہم آہنگی اور اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔گزشتہ روز را ت گئے وزیر اعظم نے برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اجازت ہونی چاہیے کہ وہ اپنی منزل کا انتخاب کر سکیں اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دیرینہ حق خودارادیت کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر عالمی برادری بھارت کو فوری طور پر جموں و کشمیر کے معصوم لوگوں کے خلاف ریاستی جارحیت ختم کرنے کا نہیں کہتی تو اس سے بھارت کو مزید حوصلہ ملے گا اور وہ اس طرح کے ریاستی تشدد کو مزید بڑھائے گا۔ مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے بگڑتی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور اس کا یہ عزم ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بات چیت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو کسی قیمت پر مایوس نہیں کر یں گے، ہم عالمی برادری کوکئی دہائیوں پرانے وعدوں کو پورا کرنے کی یاددہانی کراتے رہیں گے وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور بدترین ریاستی ظلم و ستم اپنے عروج پر ہے لہذا عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت سے کہے کہ فوری طور پر معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کے خلاف ریاستی ظلم و ستم بند کرے۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم نے ملک سے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے موجودہ پاکستانی جمہوری حکومت کی جانب سے حاصل کئے گئے اقتصادی اہداف، ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے اور ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے برطانیہ کی اقتصادی ترقی میں پاکستانی تارکین وطن کے تعمیری کردار کو سراہا۔